پچھلے دو سالوں سے جیل میں قید مسلمانوں کی ایک طویل فہرست ہے جس میں کچھ معروف نام شرجیل امام‘ میراں حیدر‘ طاہر حسین‘ عشرت جہاں‘ خالد سیفی‘ شفیع الرحمن اور صدیقی کاپن اور دیگر کے ہیں۔
گوہاٹی۔یواے پی اے کے تحت گوہائی جیل میں قید 19سالہ برشاری بورگوئن کو 20جولائی کے روز ملی ضمانت نے کئی مسلم سی اے اے مظاہرین کے لئے ایک امید کی کرن پیدا کردی ہے جو پچھلے دوسالوں سے ان ہی دفعات کے تحت جیل میں قید ہیں۔ برشاری بورگوئن کی گرفتاری کی وجہہ فیس بک پر لکھی ان کی ایک نظم تھی۔ اس نظم کا عنوان تھا ”قوم سے پھر بغاوت کریں گے“۔
اس نظم کی مکمل سطر ”آزادی کے سورج کی طرف ایک قدم اور پھر ایک مرتبہ کی جائے گی غداری“۔ آسام کی بی جے پی حکومت نے اس نظم کو مخالف ملک کے طور پر تعبیر کیا اور جوراہاٹ ڈی سی بی گرلز کالج کی ریاضی میں بی ایس سی کی طالب علم کو 20جولائی کے روز گوہاٹی ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے تک دو ماہ کے لئے گولا گھاٹ میں عدالتی تحویل میں رکھا تھا۔
ویسے بورگین کی دفاع کرنے والے بہت سارے لوگ سامنے ائے ہیں اور ان کے گھر والوں نے زوردیا کہ ان کی نظم اشتعال انگیز نہیں ہے‘ آسام اسپیشل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) جی پی سنگھ نے ٹوئٹ کیاکہ بورگوئن کو اس لئے گرفتار کیاگیا ہے کیونکہ اپنے فیس بک پوسٹ میں انہوں نے ”اسٹیٹ کے خلاف جنگ چھیڑ نے کا ایک مخصوص اعلان کیاہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”جب کوئی برسرعام ایک ممنوعہ تنظیم کی حمایت کا دعوی کرتا ہے اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے ارادے کا اعلان کرتا ہے تو قانونی طور پر اس شخص کے خلاف مقدمہ چلانے کے پابند ہیں۔
مناسب کاروائی کے بعد چارج شیٹ مجاز عدالت میں دائر کی جائے گی۔ قانون کو اپنے اختیار کے مطابق کام کرنے دیں“۔
ایف ائی آر میں یونائٹیڈ لبریشن فرنٹ آف آسام آزادی کا کوئی ذکر نہیں ہے مگر کیاگیا ہے کہ یو ایکل ایف ائی۔ائی کی واضح توثیق ہے جو کہ ایک ممنوعہ فوجی تنظیم ہے اور ایک بڑی ”مجرمانہ سازش“ کی طرف اشارہ کرتی ہے اور اس کی منشاء”حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑ نے کی ہے“۔
ان کی گرفتاری پر ریاست بھر سے تنقید یں کی گئیں جس میں طلبہ تنظیمیں‘ اپوزیشن سیاسی جماعتیں اور دانشواروں نے ان کی فوری گرفتاری کی مانگ کی۔
جولائی16سے شروع ہونے والے دوسرے سمسٹر کے امتحابات سے مذکورہ اسٹوڈنٹ کی غیر حاضری کے خدشات بھی سوشیل میڈیاپر کئی صارفین نے ظاہر کئے تھے۔
بورگوئن کو عدالت نے 16جولائی کے روز پیش آنے والے امتحانات میں حصہ لینے کی عدالت نے اجازت دی اور وہ سخت حفاظتی انتظامات میں امتحان مرکز بھی پہنچی تھیں۔
پچھلے دو سالوں سے جیل میں قید مسلمانوں کی ایک طویل فہرست ہے جس میں کچھ معروف نام شرجیل امام‘ میراں حیدر‘ طاہر حسین‘ عشرت جہاں‘ خالد سیفی‘ شفیع الرحمن اور صدیقی کاپن اور دیگر کے ہیں۔
بورگوئن اور الٹ نیوز کے محمد زبیر کوملی صمانت نے فرضی غداری کے الزامات کے تحت جیلوں میں قید جہدکاروں کے لئے قید سے رہائی کی ایک امید بن گئی ہے۔مذکورہ نوجوان کی زندگی اہم سال اگر جیل میں گذ ر جائیں گے تو ان کے مستقبل سے یقینا کھلواڑ ہوگا کیونکہ یہ ایام ان کے لئے دوبارہ لوٹ کر آنے والے نہیں ہیں۔