آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے رمضان المبارک کی مناسبت سے ملت اسلامیہ کے نام اپنے اہم پیغام

,

   

رمضان المبارک کی مناسبت سے ملت اسلامیہ کے نام

صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ایک اہم پیغام

       آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے رمضان المبارک کی مناسبت سے ملت اسلامیہ کے نام اپنے اہم پیغام میں کہا:

 یہ مہینہ ہمیں آزمائشوں پر صبر کرنے کی اور استقامت کی دعوت دیتا ہے، جیسے ہم اس ماہ مبارک میں اللہ کی رضا کے لئے بھوک پیاس کو برداشت کرتے ہیں، ہمیں اپنے اندر یہ حوصلہ اور جذبہ بھی پید ا کرنا چاہئے کہ دین پر قائم رہنے کے لئے اگر خدانخواستہ ہم پر کوئی آزمائش آئے گی تو ہم اسے برداشت کریں گے،نہ کوئی خوف ہمیں ہمارے راستے سے ہٹا سکے گا اور نہ کوئی لالچ ہمیں راہ حق سے منحرف کر سکے گی، ویسے تو یہ عزم مصمم رکھنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے؛ لیکن جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں، وہاں اس کی اہمیت اور زیادہ ہے؛ اس لئے آئیے عزم کریں کہ ہم عقیدۂ توحید اور شریعت اسلامی پر ہر صورت میں ثابت قدم رہیں گے۔

 رمضان المبارک میں ایک مسلمان کے پاس کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں اور اپنی بھوک وپیاس کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو تب بھی مسلمان قانون کے دباؤ میں نہیں؛ بلکہ صرف اللہ کے حکم کی وجہ سے اپنے آپ کو کھانے پینے سے باز رکھتا ہے، اس میں ہمارے لئے سبق ہے کہ اگر حکومت ملک کے دستور کو بالائے طاق رکھ کر شریعت کے قانون میں تبدیلی لائے تو ہم ایک طرف پُر امن طریقہ پر پوری قوت کے ساتھ اس کو روکنے کی کوشش کریں گے اور دوسری طرف اگر ایسا قانون بنایا بھی گیا تو ہم بہر حال قانون شریعت ہی پر عمل کریں گے اور یہ عمل اپنی مرضی سے اور اللہ کی رضا کے لئے ہوگا۔

رمضان المبارک ہمیں باہمی اتحاد واتفاق کی بھی تعلیم دیتا ہے، ہر مسلمان خاندان، علاقہ اور زبان سے بالا تر ہو کر ایک ہی وقت میںروزہ شروع کرتا ہے اور ایک ہی وقت میں ختم بھی کرتا ہے، یہ اس بات کی تعلیم ہے کہ اختلاف رائے کے باوجود ہمیں مشترک مسائل میں کاندھے سے کاندھا ملا کر قدم آگے بڑھانا چاہئے، مسلک، تنظیم، علاقہ، خاندان ہرگز تقسیم اور دوریوں کا سبب نہیں بنے، یہی اس امت کی شان ہے۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان کو مواسات یعنی غم گساری کا مہینہ قرار دیا ہے، افسوس کہ اس وقت ہمارے ملک میں اقلیتیں اور بعض دیگر طبقات مسلسل ظلم وناانصافی کا شکار ہیں، ہزاروں مسلم نوجوان بے قصور جیل کی کوٹھری میں ڈال دئیے گئے ہیں، ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ انھوں نے ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ظلم کے آگے سر جھکانے سے انکار کر دیا ہے، ہم اس موقع پر ان کے حوصلہ وہمت اور غیرت دینی کو سلام پیش کرتے ہیں ، پوری امت کا فریضہ ہے کہ وہ حکومت کے اس جابرانہ رویے کے خلاف آواز اٹھائے، محروسین کے اہل خانہ کی مالی مدد کرے، ان کے بچوں کی تعلیم اور دوسری ضروریات کا انتظام کرے اور خود ان کی قانونی مدد کرے، اگر ہم ایسے مظلوموں کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھے تو ایسے غیرت مند نوجوانوں کی ہمت ٹوٹ جائے گی اور ظلم وبربریت کے خلاف اٹھنے والی آوازیں دب کر رہ جائیں گی۔

رمضان المبارک ہم سب کو فلسطینی بھائیوں کی بھی یاد دلاتا ہے، مغرب کی ظالم طاقتوں کی مدد سے اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم وجور کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ تاریخ انسانی میں کم ہی ایسی ظلم وبربریت کا اجتماعی واقعہ پیش آیا ہوگا، مغرب نے اپنے مکروہ چہرے پر انسانی حقوق کی پاسداری کا جو جھوٹا مکھوٹا چڑھا رکھا تھا، وہ پوری طرح اتر چکا ہے، ان حالات میں مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے لئے خوب خوب دعاؤں کا اہتمام کریں، اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ اسرائیل کے مظالم کو آشکارا کریں،اسرائیلی مصنوعات کا بھر پور بائیکاٹ کریں، حکومت ہند کو خطوط اور ای میل کے ذریعہ اپنے جذبات سے آگاہ کریں اور کہیں کہ وہ فلسطین کی حمایت سے متعلق اپنی قدیم پالیسی پر قائم رہے اور اسرائیل کی مدد سے باز رہے؛ کیوں کہ اسرائیل کا تعاون ظالم کی مدد کرنا ہے، نیز دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک ہونے کی حیثیت سے اس مسئلہ کے حل کے لئے اپنے بین الاقوامی اثرورسوخ کا استعمال کرے۔ یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا، جس میں انسانیت کے تمام دکھوں کا علاج اور اس کے ہر مسئلے کا حل ہے، افسوس کہ ہم مسلمان برادران وطن تک اللہ کے اس پیغام کو پہنچانہیں سکے؛ حالاں کہ بہ حیثیت خیر امت یہ ہمارا فریضۂ منصبی ہے؛ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس مبارک مہینہ کو رجوع الی القرآن کا مہینہ بنائیں، خود بھی قرآن سے اپنا رشتہ مضبوط کریں اور برادران وطن تک بھی ان کی زبان میں پیغام الٰہی کی سوغات کو پہونچائیں ۔

           جاری کردہ:

ڈاکٹر محمد وقارالدین لطیفی

 آفس سکریٹری