اتراکھنڈ وقف بورڈ نے مسلمانوں کے خوف کو ختم کرنے کی چیف منسٹر دھامی سے اپیل کی

,

   

دہرادون۔ اترکاشی ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے پیش نظر ریاست میں مسلمانوں ک حفاظت کے متعلق ان کے پائے جانے والے خوف کو دور کرنے کی اپیل کی ہے۔مقامی لوگوں کی جانب سے ناکام بنائے جانے والی ایک ہندو لڑکی کے دو لوگوں کی اغوا ء کی کوشش‘ جس میں ایک مسلمان کے پائے جانے کے بعد پاو رلا اور ضلع کے دیگر ٹاؤنس میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

اتراکھنڈ وقف بورٹ کے چیرمن شاداب شمس نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ کچھ بھروسہ دلائیں کہ ریاست میں مسلمانوں کی جائیدادوں اور زندگیوں کے لئے تحفظ احساس پیدا ہوسکے۔ جو کچھ اترکاشی اور دیگر مقامات پر پیش آرہا ہے وہ تشویش کا سبب بن رہا ہے“۔

مذکورہ قصبہ میں اغوا کی کوشش کی اطلاع ملنے کے بعد 26مئی سے اب تک پاورالا میں مسلمانوں کی 42دوکانیں بند کردی گئی ہیں۔نامعلوم لوگوں نے مسلمانوں کی ذاتی دوکانوں پر پوسٹرس چسپاں کئے ہیں جس میں کہاجارہا ہے کہ 15جون تک ہندو تنظیموں کی جانب سے بلائی گئی مہاپنچایت سے قبل پاورلا کو چھوڑ کر چلے جائیں ورنہ نتائج کا سامنا کرنے کی تیاری کریں۔

شمس جو برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر بھی ہیں نے کہاکہ وہ بہت جلد چیف منسٹر سے مسلم قائدین پر مشتمل وفد جس میں بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اراکین اسمبلی شہزاد(لاسکر) اور سروت کریم انصاری(منگلاؤر) کے علاوہ وہ خود شامل ہیں کے ساتھ ملاقات کریں گے تاکہ صورت حال سے انہیں واقف کروائیں اور اتراکھنڈ کے کچھ حصوں میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی درخواست کریں۔

مذکورہ مسلم سیو سنتھان (ایم ایس ایس) ایک تنظیم جو مسلمانوں کے حقوق کے لئے لڑرہی ہے نے پہاڑوں کے شہر میں اقلیتی کمیونٹی کے ممبرس کی ”بڑے پیمانے پر اخراج“ اور پاورالا میں ایڈمنسٹریشن ناکامی کی طرف ریاستی حکومت کی توجہہ مبذول کروانے کے لئے18جون کودہرادون میں ایک ”مہاپنچایت“ کااعلان کیاہے۔

ایم ایس ایس صدر نعیم قریشی نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”ہم وزیراعلی کا ان کاائینی حلف یاد دلانا چاہتے ہیں۔ وہ نہ صرف اکثریت بلکہ اقلیت کے بھی وزیر اعلی ہیں۔ انہیں اس با ت کو یقینی بنانا چاہئے کہ پولیس غیرجانبدارنہ انداز میں کام کرے اور دونوں طرف سے شرارت کرنیوالوں کے خلاف سخت اقدامات کرے“۔

انہوں نے کانگریس کو بھی یہ کہتے ہوئے تنقید کانشانہ بنایا کہ پاورالا میں مسلمانوں کے ”اخراج“ پر ”خود ساختہ“ سکیولر پارٹیکی خاموشی تعجب خیز ہے۔ ایک الٹی میٹم مسلم تاجرین کوہندو یوا واہانی سے دیاگیاہے جس میں دوکانات کوخالی کرکے چلے جانے کاحکم صادر کیاگیاہے۔

پاو رالا کے طرز پر اترکاشی کے علاقے موری اور چامولی ضلع کے گاؤ چرکے واقعات رونماہوئے جس میں مبینہ حملہ آور مسلمان اور متاثرین ہندو لڑکیاں ہیں۔

قریشی نے کہاکہ مجوزہ ”مہاپنچایت“ جس کا انعقاد ایم ایس ایس یہاں 18جون کو کررہی ہے اس یں علماؤں او رکمیونٹی ممبرس کی شرکت ہوگی‘ جو یکساں سیولکوڈ اور ریاست میں جاری مزارت کی مسماری جیسے مسائل کو موضوع بحث لائیں گے۔