اترپردیش۔ عید کے بعد میونسپلٹی نے مدرسہ کو کیامسمار

,

   

کانپور۔ ایک اسلامی سکنڈری اسکول جس کو مدرسہ بھی کہاجاتا ہے گھاتم پور میں چہارشنبہ کے روز عید کے ایک دن کے بعد میونسپل انتظامیہ نے مسمار کردیاہے‘الزام یہ لگایاگیا ہے کہ سرکاری زمین پر جزوی طور سے اس کی تعمیر کی گئی ہے۔ انتظامیہ کے بموجب مذکورہ مدرسہ کو 18900مربع فٹ اراضی اسکی اپنی دی گئی تھی مگر مدرسہ کی تعمیر 108000مربع فٹ پر کی گئی ہے۔

پکی تعمیر غیر قانونی قبضہ پانچ بیگا اور چھ بسوا سرکاری اراضی پر کی گئی ہے جو کھلیان‘ تالاب اور تالاب کے گڑھے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس واقعہ کے ایک ویڈیو میں دعوی کیاجارہا ہے کہ جانکاری کے بغیر ہی مدرسہ کو منہدم کیاگیا ہے۔

طلبہ کو قرآن کریم کے نسخے اورتعلیمی کتابیں ملبے سے نکالتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ”مدرسہ کے طلباء کو قرآن شریف او ردیگر مقدس کتابیں نکالنے کا وقت بھی نہیں دیاگیاہے“۔

کانپور مضافات پولیس نے سوشیل میڈیا پر اس ویڈیو کے جواب میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی سکنڈری اسکول کو مسمار کرنے کا عمل پرامن طریقے سے پورا ہوا ہے۔ گھاتم پور ایس ڈی ایم نے کہاکہ ”کوئی مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچی‘ اور کوئی بھی مقدس کتاب کی بے حرمتی نہیں ہوئی ہے۔

سارا معاملہ پرامن انداز میں پورا کرلیاگیاہے“۔میڈیارپورٹس کے بموجب میونسپلٹی پچھلے 1.5سالوں سے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کی منصوبہ سازی میں ہے‘ مگر وسائل کی عدم دستیابی اور پھر انتخابات نے اس کام کو ملتوی کرنے پر انہیں مجبور کیاتھا۔

سال1994میں مدرسہ چلانے والوں نے ریونیو ریکارڈ میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے سرکاری اراضی کو اپنے نام رجسٹرارڈ کروالیاتھا جس کے بعد ایک مقدمہ چلا۔سال2020میں تنازعات کا شکار اراضی پر حکومت نے دوبارہ اپنا دعوی پیش کیا۔ اس کے بعد سے مدرسہ کو مسمار کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہیں۔