اترپردیش: بسکٹ خریدنے کیلئے نکلنے والے دو دن سے بھوکے نوجوان پر پولیس کی بربریت، نوجوان کی موت، شہریوں کے ساتھ پولیس کا امتیازی سلوک

,

   

لکھنؤ(اترپردیش): کورونا وائرس کے سبب ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنے پر پولیس ظلم و بربریت کا رویہ اپنارہی ہے۔ دودن سے بھوکا ایک نوجوان نے اپنے پیٹ کا آگ بجھانے کیلئے قریبی دکان سے بسکٹ خریدنے کیلئے گھر سے نکلا جس پر پولیس نے اسے بری طرح پیٹ دیا جس کے بعداس نے دواخانہ میں اپنا دم توڑ دیا۔ دی ٹیلیگراف نیوز کے مطابق 19 سالہ نوجوان محمد رضوان کے والد محمد اسرائیل نے بتایا کہ میرے بیٹے محمد رضوان کو جمعرات کی شب کو بہت زور سے بھوک لگی تھی۔ جب تک گھر میں اجناس باقی تھا ہم وہی پکاکر کھاتے رہے۔ دو دن قبل بھی وہ غذائی اشیاء ختم ہوگئیں۔ دو دن سے میں او رمیرا بیٹا کچھ نہیں کھائے۔ تو میں نے رضوان کو کچھ پیسے دئے اور کہا کہ پاس کی دکان سے بسکٹ خرید لائے تاکہ ہم اپنی بھوک مٹاسکے۔ رضوان بسکٹ لینے کے لئے باہر نکلا جس پر پولیس نے اس پر ڈنڈے برسائے۔

عینی شاہدین کے مطابق رضوان پر پولیس لاٹھیوں سے بے تحاشہ مارا جس کے نتیجہ میں وہ بری طرح زخمی ہوگیا۔ ہفتہ کے دن اس کی موت واقع ہوگئی۔ یہ واقعہ امبیڈکر نگر کے چھجاپور میں پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس مخصوص افراد کو اپنا ٹارگیٹ بنارہی ہے۔ رضوان کے چاچا منا نے بتایا کہ رضوان کو پولیس نے لاٹھیوں سے اسے بری طرح مارا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ غذائی اجناس اشیاء ہر غریب گھرکے گھر تک پہنچائی جائے گی لیکن تاحال ہمیں کوئی امداد نہیں پہنچی۔ انہوں نے بتایا کہ اس گاؤں میں کئی لوگ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں بتایا کہ دوسرے لوگ بھی اس دکان پر خریداری کیلئے جارہے ہیں لیکن پولیس نے انہیں روک نہیں رہی ہے۔

پولیس شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اورمذکورہ علاقہ کے انچارج اویناش کمار مشرا نے بتایا کہ ہم اس معاملہ کی تحقیق کررہے ہیں۔ ثبوت جمع کررہے ہیں۔ اگر پولیس اہل کار خاطی پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف ہم سخت کارروائی کریں گے۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آلوک پریہ درشنی نے بتایا کہ ہم اس معاملہ کی سنجیدگی سے تحقیقات کررہے ہیں۔