اجین کی تقریب میں موافق طالبان نعروں کا ویڈیو فرضی۔ الٹ نیوز کی تحقیق میں انکشاف

,

   

ویڈیو کے ان لائن منظرعام پر آنے کے بعد سے اب تک پولیس نے کم ازکم 10نوجوانوں کو گرفتار کیاہے
حیدرآباد۔ ایک دن قبل اس بات کی اطلاعات عام ہوئی تھیں کہ مدھیہ پردیش کے اجین میں لوگوں کے ایک گروپ کو گرفتار کیاگیا ہے جنھوں نے مبینہ ایک تقریب میں ”پاکستان زندہ باد“ او ر”طالبان“ کے نعرے لگائے تھے۔مذکورہ ڈی جی پی نے غداری کا ایک مقدمہ درج کیااور چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کے بشمول ڈی جی پی نے اس کو ٹوئٹ طالبان کی ذہنیت کو پروان چڑھنے نہیں دیاجائے گا۔

تاہم الٹ نیوز کی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ نعروں کاپاکستان کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کوبی جے پی لیڈر سنتوش سنگھ اور سپریم کورٹ کے وکیل گوراؤ بھاٹیہ نے ٹوئٹ کیاتھا۔ انڈین ایکسپرس کی خبر کے مطابق جیوان گنج پولیس نے کم ازکم دس لوگوں پر ائی پی سی کی دفعہ 124اے‘ 153بی کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔

ہندی نیوز چیانل آج تک نے اس کو ”اجین:محرم کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے کی کیا ضرورت پڑی“ عنوان کے ساتھ نیوز چلائی۔تاہم الٹ نیوز کی تحقیق رپورٹ میں ویڈیوز کا جائزہ لیاگیا اور دو الگ کلپ تقریب میں موجود لوگوں نے بھیجے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق محرم سے ایک دن قبل منعقدہ مجلس کا یہ ویڈیو دیکھائی دے رہا ہے جس میں ”قاضی صاحب زندہ باد“ کے نعروں کے بجائے موافق پاکستان نعرے لگائے ہوئے لوگوں کو دیکھا یاجا رہا ہے سوشیل میڈیاپر وائیرل کرنے سے قبل اس ویڈیوکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔مذکورہ نعرے ”یاحسین‘ یاحسین“ کے بھی لگائے جارہے تھے جو محرم پر موقع کا ہے۔

الٹ نیوز نے کسی طرح تقریب میں موجود عینی شاہدین سے بات کرنے کا موقع حاصل کیا۔ ایک فرد کا یہ احساس ہے کہ تاریخ کے کسی بھیجشن میں ”مخالف ملک“ نعرے کبھی نہیں لگائے گئے ہیں۔

بی جے پی رکن شبنم علی بھی اس میٹنگ میں موجود تھیں جس کے شہہ نشین پرنصب بیانر پر لوگوں کونئے اسلامی سال کی مبارکباد اور واضح طور پر کویڈ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس سال جلوس کے انتظام کوملتوی کرنے والا پیغام واضح طور پر تحریر نظر آرہا ہے۔

علی نے ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ بھیڑ میں موجوکانگریس لیڈر مایا راجیش ترویدی کے ساتھ کھڑی دیکھائی دے رہی ہیں۔ویڈیو میں شبنم علی‘ مایا راجیش ترویدی‘ ان کے شوہر پنڈت راجیش ترویدی اور قاضی خلیق الرحمن دیکھائی دے رہے ہیں۔

پنڈی رجیش ترویدی نے بھی ایسا ہی الٹ نیوز کو بتایا”جب میں تقریب میں موجود تھا‘ میں نے سنا’قاضی صاحب زندہ باد“ کے نعرے مذہبی نعروں کے درمیان میں لگائے جارہے تھے۔

پاکستان زندہ باد نے نعرے نہیں لگائے گئے“۔ الٹ نیوز نے تقریب کے ویڈیوز جو سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہے ہیں کا دیگر صاف آواز والے کلپس کا بغور جائزہ لیاجو تقریب میں موجود افراد نے بھیجے ہیں۔ ویڈیو میں سنائی دینے والے نعرے”قاضی صاحب زندہ باد“ کے ہیں اور تقریب میں موجود لوگوں نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔

ویڈیو کے ان لائن منظرعام پر آنے کے بعد سے اب تک پولیس نے کم ازکم 10نوجوانوں کو گرفتار کیاہے۔الٹ نیوز نے اجین کے ایس پی ستیندر کمار شکلا تک رسائی کی جنھوں نے کہاکہ ”جو کہاگیاہے“ کی تصدیق پر مشتمل ویڈیوز ان کے پاس موجود ہیں مگر انہوں نے الٹ نیوز کی ٹیم سے اس ویڈیو کو شیئر کرنے سے انکار کیاہے۔

ماضی میں بھی ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے ویڈیوز کافی مرتبہ وائیرل ہوئے ہیں اور یہ فرضی نیوز رپورٹ کے ایک ثبوت کی مثال ہے۔ درحقیقت 22اگست کو فری پریس جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ”مذکور ہ پولیس نے اب تک 23لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔ جن میں سے 10کو گرفتار کرکے آج عدالت میں پیش کیاگیاہے۔ ان میں سے تین کو عدالت نے تین دن کی پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

جیوان گنج پولیس اسٹیشن انچارج گگن باد نے کہاکہ شاداب‘ شانو او رعبداللہ کو تین دن کی پولیس تحویل میں عدالت نے دیاہے۔ ماباقی تمام کوسنٹرل بھیج دیاگیاہے“۔