احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرنے والے گروپس کو بیرونی مالی مدد سے غیر مستثنیٰ نہیں قراردیاجاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ

,

   

جسٹس ایل ناگیشوار راؤ اور دیپک گپتا پر مشتمل ایک بنچ رول 3(vi)برائے غیر ملکی تعاون (ریگولیشن) رولس 2011کو پڑھ کر سنایا اور کہاکہ ”کوئی بھی تنظیم جو شہریوں کے حقوق پر مشتمل احتجاج کی حمایت کرنے جس کا کوئی سیاسی منشاء نہیں ہے اور اس ایک فطری طو رپر سیاسی تنظیم نہیں قراردیاجاسکتا ہے“۔

نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز بند اور ہڑتالوں کو ”اختلاف رائے کا جائز ذرائع“ بتایا اور کہاکہ ایک تنظیم جو سیاسی نہیں ہے

مگر اس طرح کی سرگرمیو ں کی حمایت کرتی ہے اور اس کو ”غیرملکی تعاون حاصل کرنے کے حق سے‘’محروم نہیں کیاجاسکتا ہے۔

مذکورہ عدالت میں انڈین سوسیل ایکشن فورم(ائی این ایس اے ایف) کی ایک اپیل کی سنوائی کی جارہی ہے تھی

جو کے ایک ”راجسٹرڈ سوسائٹی ہے جو عالمی گیر مزاحمت‘ فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد اور جمہوریت کی مدافعت کے کاموں میں ملوث ہے“کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف سنوائی چل رہی تھی جس میں عدالت نے مختلف دفعات کو چیالنج کرنے

والی ایک درخواست کومسترد کردیاتھا جو غیرملکی تعاون (ریگولیشن) رلوس اور ائین کے ارٹیکل14″19اور21کی خلاف ورزی پر مشتمل تھی۔

جسٹس ایل ناگیشوار راؤ اور دیپک گپتا پر مشتمل ایک بنچ رول 3(vi)برائے غیر ملکی تعاون (ریگولیشن) رولس 2011کو پڑھ کر سنایا اور کہاکہ ”کوئی بھی تنظیم جو شہریوں کے حقوق پر مشتمل احتجاج کی حمایت کرنے

جس کا کوئی سیاسی منشاء نہیں ہے اور اس ایک فطری طو رپر سیاسی تنظیم نہیں قراردیاجاسکتا ہے“۔