اداکارہ تارنیاح علی دوستی کو 18دن کی تحویل کے بعد ایران نے کیارہا

,

   

علی دوستی‘38سالہ کو ہفتہ 17ڈسمبر 2022کے دن مظاہرین کو پھانسی دینے کی مذمت کرنے اور احتجاج کرنے والوں کی حمایت کے معاملے میں گرفتار کرلیاگیاتھا


تہران۔ ایرانی اتھارٹیز نے چہارشنبہ کے روز ممتاز ایرانی ادارہ تارنیاح علی دوستی کو مظاہرین کی حمایت کرنے کے معاملے میں 18دنوں کی تحویل کے بعد رہا کردیاہے۔

اصغر فرہادی کی اسکر جیتنے والی فلم ”دی سلیس مین“ کی اداکارہ 38سالہ تارنیاح علی دوستی کو ضمانت پر رہا کردیاگیاہے۔

ایران میں انسانی حقوق کی جہدکار نیوز ایجنسی (ایچ آر اے این اے) جو احتجاجی مظاہروں کی نگرانی کرنیو الا گروپ نے علی دوستی کا ایک تصویر ٹوئٹ کیاجس میں وہ اپنے دوستوں او رساتھیوں کے ساتھ رہائی کے بعد ہاتھوں میں گلدستے تھامے ہوئے دیکھائی دے رہی ہیں۔

علی دوستی‘38سالہ کو ہفتہ 17ڈسمبر 2022کے دن مظاہرین کو پھانسی دینے کی مذمت کرنے اور احتجاج کرنے والوں کی حمایت کے معاملے میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔

سوشیل میڈیا 8ڈسمبر 2022کے روز اداکارہ کی جانب سے محسن شاکاری کی پھانسی پر مذمت کے بعد یہ کاروائی کی گئی تھی‘ شاکاری کو احتجاجی مظاہروں کے ضمن میں سزا سنائی گئی تھی‘ مظاہروں سے متعلق یہ ایک پہلا معاملہ تھا جس میں سزا سنائی گئی ہے۔

اس وقت علی دوستی نے تحریر کیاتھا کہ ”کوئی بھی عالمی تنظیم بغیر جواب دئے اس خون کی ہولی کو دیکھتی ہے‘ تو یہ ایک غیرانسانی ہے“۔انہوں نے ”عورت‘ زندگی‘ آزادی“ کے ایک فقرے کے ساتھ تصویر پوسٹ کی جو اکثر مظاہروں کے دوران استعمال ہوتا ہے۔

غیر مصدقہ تصویر سوشیل میڈیا پر پوسٹ ہوئی جس میں علی دوستی کو ہاتھوں میں گلدستہ تھامے ہوئے جیل کے باہر دوستوں او رساتھیوں کے ساتھ دیکھایاگیاہے۔ مبینہ جیل سے رہائی کے بعد وہ خود بھی بغیر ہیڈ اسکارف کے دیکھائی دے رہی ہیں۔

علی دوستی ایران کے ان مشہور شخصیات میں ہیں جو ملک بھر میں جاری احتجاج کی حمایت کررہی ہیں اور مظاہرین سے نمٹنے کے کئے انتظامیہ کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔

ایک کھلی مکتوب میں 600سے زائد ارٹسٹوں اورفلم میکرس نے علی دوستی کی رہائی کی حال ہی میں مانگ کی ہے۔ کناس فلم فیسٹول نے بھی اس تحویل کی مذمت کی او رفوری رہائی کی مانگ کی تھی۔ ستمبر16سے ایران میں 22سالہ مہاسہ آمینہ کی موت کے بعد سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔

ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے لباس کی پابندی کی عدم تعمیل پر گرفتاری کے تین دن بعد یہ موت واقعہ ہوئی تھی۔ اسلامی جمہوری نے اس بڑے پیمانے پر احتجاج میں حصہ لینے والوں میں اب تک دو کو سزائے موت سنائی ہے۔