ارتداد کے فتنوں سے چوکسی اور نئی نسل کا تحفظ وقت کا تقاضـہ

   

اذان انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹیڈیز کے حفظ کانوکیشن سے مختلف شخصیتوں کا خطاب

حیدرآباد۔ 15؍جنوری۔( راست ) مسلمانوں کی نئی نسل کو ارتداد کے فتنے سے محفوظ رکھنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ اکابرین ملت نے آج اِن خیالات کا اظہار اذان انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹیڈیز کے چوتھے جلسہ تکمیل حفظ قرآن کریم کے موقع پر کیا۔ جس کی صدارت مولانا پروفیسر سید راشد نسیم ندوی نے کی۔ مولانا احمد عبیدالرحمن اطہر ندوی ،نے جلسہ کی نگرانی کی ۔ مولانا شاہ جمال الرحمن ڈاکٹر محمد اسجد قاسمی ندوی شیخ الحدیث جامعہ عربیہ امدادیہ مرادآباد، ڈاکٹر محمد عمر گوتم چیرمین اسلامی دعوت سنٹر دہلی، مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شرکت کی۔ چیرمین اذان ڈاکٹر محمد یوسف اعظم نے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس بات پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا کہ اذان سے 15طلباء وطالبات نے عصری تعلیم حاصل کرتے ہوئے قرآن مجید کا حفظ مکمل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن حفظ کرلینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کی تعلیمات پر عمل آوری کرتے ہوئے اللہ کی سرزمین کو خیر و امن کا مرکز بنانے کے لئے اپنا رول ادا کرنا ہے۔ قرآن مجید ایک مقصد کے تحت نازل ہوا ہے۔ یہ ایک ضابطہ حیات ہے۔انہوں نے دولت مند مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ تعلیمی ادارے، ہاسپٹلس، یتیم خانے، بیت المعمرین، مسافر خانے قائم کریں تاکہ دنیا کو احساس ہو کہ مسلمان واقعی انسانیت کی سربلندی چاہتا ہے۔ مولانا اسجد قاسمی نے کہا کہ قرآن مجید کی خدمت اللہ کے لئے سب سے مقبول خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ساری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں چاہے وہ اکثریت میں ہوں یا اقلیت میں ان کے ایمان اور عقیدے کو کمزور کرنے اور دین سے برگشتہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اس وقت ارتداد کا طوفان آیا ہوا ہے۔ عصری نظام کے نام پر مشرقی اقدار اور روایت کو پامال کردیا گیا ہے۔ نئی نسل بے راہ روی کی شکار ہے۔ ان حالات میں اذان نے ایسا ادارہ قائم کیا جو دنیاوی اور دینی مقاصد دونوں کی تکمیل کرسکے۔ مولانا شاہ جمال الرحمن نے کہا کہ ایمان سے بڑی کوئی دولت نہیں۔ اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہو تو سب کچھ مل گیا۔ ڈاکٹر عمر گوتم نے کہا کہ وہ جب کالج میں زیر تعلیم تھے اُس وقت تک انہیں نہ تو اسلام سے متعلق معلومات تھی اور نہ انہوں نے قرآن کو دیکھا تھا مگر جب انہیں اللہ نے ہدایت دی اور انہوں نے جب قرآن پڑھنا شروع کیا تو مشرف بہ اسلام ہوئے بغیر نہیں رہے اور وہ وشوا پرتاپ سنگھ سے محمد عمر گوتم بن گئے۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم اے اسلامک اسٹیڈیم کی اور دہلی میں دعوت سنٹر قائم کیا۔ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم نے تمام حفاظ کرام کو مبارکباد دی اور ان کے والدین کو بھی پروفیسر سید راشم نسیم ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں تعلیم کے ساتھ تربیت کی ضرورت پر زور دیا۔ مولانا عبیدالرحمن اطہر نے حفاظ کرام کو حفظ کی تکمیل کروائی۔ اس موقع پر اکابرین نے حفاظ کی دستاربندی کی اور انہیں اسنادات عطا کئے۔ مولانا شاہ جمال الرحمن نے دعا کی۔ مولانا ارشدالقاسمی صدر شعبہ حفظ نے اذان کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ مولانا سعد قاسمی نے خیر مقدم کیا۔ مولانا معزالدین قاسمی نے نظامت کی۔ ڈاکٹر فخرالدین محمد، سید آصف پاشاہ سابق وزیر قانون، ڈاکٹر افتخارالدین، ساجد علی اقراء، ساجد پیرزادہ، سید مجیب احمد کے علاوہ کئی سرکردہ شخصیات اور اولیائے طلبہ نے شرکت کی اور حفاظ کرام کو مبارکباد پیش کی۔