اردن کا مزید پانی کیلئے اسرائیل سے نیا معاہدہ

   

عمان : اسرائیل نے اردن کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کردیے،جس کے تحت ارد ن کو سالانہ 5کروڑ کیوبک میٹر اضافی پانی فراہم کیا جائے گا۔ اسرائیلی وزیر توانائی کارین الحرار نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے اردن کے لیے پانی کی مقدار بڑھانے کے لیے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے۔ ہم اچھے پڑوسی بن کر دوسروں سے تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ جولائی میں اسرائیلی خاتون وزیر نے اردن کے ساتھ پانی کے معاہدہ کی بات کی تھی، جس کے بعد ان کا عمان کا پہلا دورہ ہے۔ معاہدے کے تحت فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل اردن کو 5کروڑ کیوبک میٹر سالانہ پانی فروخت کرے گا۔ اس کے علاوہ مزید ساڑھے 5کروڑ کیوبک میٹر مفت پانی فراہم کیا جائے گا۔ ایک غیر سرکاری تنظیم ’ایکو پیس مڈل ایسٹ‘ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پانی کی فراہمی کی اب تک کی سب سے بڑی ڈیل ہے۔ اردن ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں پانی کی قلت سب سے زیادہ ہے اور اسے شدید خشک سالی کا سامنا ہے۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل زیر زمین پانی کے وسائل پر قابض ہے اور اسے غیر منصفانہ طور پر تقسیم کرتا ہے۔ رپورٹ میں اسرائیل پر نسل پرستی کے جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا گیا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی متعصبانہ آبی پالیسیوں کے باعث یہودی شہریوں کو کثرت سے پانی کے استعمال کی اجازت دیتی ہے، جب کہ فلسطینی برادریوں کو بنیادی ضروریات کے لیے بھی پانی کے فقدان کا سامنا ہے۔ ادھر اسرائیل کا کہنا کہ وہ اوسلو معاہدے کی پاسداری کرتا ہے، جب کہ ایچ آر ڈبلیو کواسرائیل مخالف ایجنڈا قرار دیتا ہے۔