ارمکو پلانٹس پر ڈرون حملے کے متعلق امریکہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ایران نے کیامسترد

,

   

حوثیوں کی جانب سے حملے کے دعوی کے پس پردہ ایران کے ملوث ہونے کے متعلق امریکہ کے اعلی سفارت کار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو خارجی وزیر نے ”بے بنیاد“ قراردیتے ہوئے مستر د کردیا

تہران۔ امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے میں سعود ی آرمکو کے دو بڑے تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد لگے آگ کا ذمہ دار تہران کوٹہرائے جانے کے الزامات کو ایران نے یکسر مستر د کردیا ہے‘ سعودی عربیہ تباہ شدہ تنصیبات کو بحال کرنے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔

دنیا کی بڑا تیل پلانٹ ابقیق اور قرسیا میں ہفتہ کے روز حملے کی ذمہ داری کا دعوی یمن کے حواثی باغیوں نے کیاہے‘ جہا ں سے نصف سے زائد کچے تیل کی برامد کی جاتی ہے۔

امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ پامپیو نے ایران پر یہ کہتے ہوئے الزام عائد کیاکہ ”اب یہ دنیا کی توانائی سربراہ کرنے والوں پر حملہ کررہے ہیں“۔

اپنے دعوی کو درست ٹہرانے کے لئے انہوں نے کوئی ثبوت پیش کیا اورٹوئٹر پر حواثیوں کا اسکا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہاکہ ”یمن کی جانب سے حملے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے“۔

حوثیوں کی جانب سے حملے کے دعوی کے پس پردہ ایران کے ملوث ہونے کے متعلق امریکہ کے اعلی سفارت کار کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو خارجی وزیر نے ”بے بنیاد“ قراردیتے ہوئے مستر د کردیا۔

ترجمان عباس موسوی نے کہاکہ ”اس طرح کے ریمارکس‘ کسی ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور اپنے مستقبل کے منصوبے او رکاروائی کو روبعمل لانے کی تیار کے طور پر ہیں“۔

پچھلے سال مئی میں امریکہ اور ایران کے درمیان اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہوگیا جب واشنگٹن نے 2015میں طئے کئے گئے نیوکلیئر معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی‘

جس کے تحت ایران پر عائد تحدیدات میں نرمی لانے کا وعدہ تھا اور اس کے جواب میں ایران کو اپنے نیوکلیئر پروگرام میں نرمی لانی تھی۔ دستبرداری کے بعد سے ”زیادہ سے زیادہ دباؤ“ کی مہم کے تحت امریکہ مسلسل ایران پر امتناعات عائد کرتا جارہا ہے۔

اتوار کے روز ایران کے خارجی ومیر محمدجاوید ظریف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ”زیادہ سے زیادہ دباؤ بنانے میں ناکام ہوجانے پر امریکی سکریٹری برائے اسٹیٹ مائیک پامپیو اب بڑے دھوکہ میں تبدیل ہوگئے ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”امریکہ اور اس کے ماتحتین یمن میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں وہم ہوگیا ہے کہ اسلحہ کی برتری انہیں فوجی فتح دلانے میں مدد گارہوگی“اور عرب دنیاکے غریب ترین ملک میں جنگ کے خاتمہ کا بھی مطالبہ کیا۔

امریکہ کی مدد کے ساتھ سعودی عربیہ 2015مارچ سے یمن میں عالمی سطح تسلیم حکومت کی حمایت میں حواثیو ں سے لڑائی کررہا ہے۔

اس جنگ میں لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں اور دنیا کا شدید ترین انسانی بحران وہاں پر چل رہا ہے۔

لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اسپتالوں میں شریک ہیں۔ حواثیوں کو نشانہ بنانے کے نام پر اسپتالوں‘ اسکولوں کی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایاجارہا ہے۔ کئی لوگ پناہ گزینوں کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے ہیں