ارمیلا ماٹونڈکر ’میری انڈسٹری کمزور ہے۔لوگوں کو ملک کاغدار اور وطن چھوڑنے کو کہاجاتا ہے‘۔

,

   

ان تمام لوگوں کو آپ کیاکہیں گے جو آپ کو’’ محض ایک فلم اسٹار‘‘ کہتے ہیں جو لوک سبھا الیکشن لڑرہے ہیں؟

ہر کوئی سونچتا ہے کہ ایک ’’گلیمر ڈال‘‘ کا داخلہ ہوا ہے۔ میرے لئے بہت اچھا اگر کوئی اس سے کم میرے متعلق سونچتا ہے۔ میری مضبوطی کا ساتھ یہ ماننا ہے کہ آپ کی آواز سے زیادہ آپ کی کام شور مچانے والا ہونا چاہئے‘ ایسا گاندھی جی کہتے تھے۔ نہ صرف ایک اسٹار ہونے کی حیثیت سے بلکہ ایک عورت ہونے کی حیثیت سے بھی میں یہی مانتی ہوں

سیاست کیوں ؟ اور کانگریس کیوں؟۔

پچھلے پانچ سالو ں میں کئی مرتبہ میں سونچتی تھی کہ بطور شہری اپنی آواز بلند کروں مگر میں ایسا نہیں کرسکی۔ میرے انڈسٹری میں لوگ بہت کمزور ہیں۔ یہاں پر ایسی کئی مثالیں ہیں جس میں انہیں ملک کا غدار کہاگیا ہے اور ان سے ملک چھوڑ کر دوسری ملک کو چلے جانے کے لئے کہاگیاہے۔

ان کی حب والوطنی پر شبہ کیاگیا کیونکہ انہوں نے اپنے بچوں کے مستقبل کو لے کر تشویش ظاہر کی تھی۔ میں سمجھتے ہوئے یہ تمام قابل مذمت او رناقابل قبول ہے۔

ہم کس دورمیں ر ہرہے ہیں جہاں بیف کھانے کے شعبہ پر ایک شخص کو لینچ کیاجارہا ہے؟۔شہروں کو ترقی دینے کے بجائے ان کے نام بدلے جارہے ہیں۔ کیا افسوس کی بات ہے کہ مذہنی بنیاد پر حکومت اور سوسائٹی چل رہی ہے۔ کوئی ترقی نہیں ہے۔ میں یہاں پر صرف اقتدار کے لئے نہیں ہوں۔

میری سونچ ایک ایسی پارٹی کے ساتھ ہو جو میری سونچ کے مطابق نظریات کی حامل رہے ۔ جو واضح طور پر میری سالمیت کو ظاہر کرتی ہے
راہول گاندھی او رنریندر مودی کی قیادت میں آپ کو کیا فرق محسوس ہوا ہے؟

ایک پارٹی مانتی ہے کہ لوگوں کو مذہب ‘ ذات پات ا ور سماج کی بنیاد پر تقسیم کرے۔ پھر دوسری قیادت ( راہول گاندھی)جو سنجیدہ اور زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ آپ سے جواب نہیں مانگتے بلکہ وہ آپ کے مسائل سنتے ہیں اور اس کو صحیح لوگوں کے حوالے کرتے ہیں اور ان مسائل کو حل کرواتے ہیں

ممبئی نارتھ کے تین اہم مسلئے کیاہیں؟

سلم علاقوں کی ترقی‘ لوکل ٹرینو ں کا فروغ ‘ مقامی ریلوے اسٹیشنوں کی ترقی اور زائد ٹرینیں۔تیسرا مسئلہ عورتوں کی صحت۔ بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جارہی تو پیسے کہاں جارہے ہیں؟۔ یہ زندگی او رموت کا سوال ہے۔ چاہئے میں جیتوں یا نہ جیتوں میں صحت عامہ کے شعبہ میں کام کرتی رہوں گی ‘ اور اس علاقے میں ڈاکٹرس لاتے رہوں گی۔

اپنے مقابل میں بی جے پی کے گوپال شٹی نے اس حلقہ میں کیسا کام کیاہے؟

میں نے ان کی انتخابی مہم کی گاڑی پر دیکھا تمام باتیں گجراتی میں لکھی ہوئی ہیں۔ وہ اس حلقہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ نارتھ ممبئی ایک حلقہ کے ساتھ ہندوستان ہے۔ یہا پر مراہٹے‘ یوپی کے مسلمان اور یقیناًگجراتی لوگ بھی ہیں۔ میں کسی سے مہارشٹرا کی ہونے کے نام پرووٹ کے لئے نہیں کہوں

گی۔ ہمیں اپنے ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے۔ کیوں آپ شہر میں لوگوں کو مراہٹی گجرات میں بانٹنے کی کوشش کررہے ہیں؟

آپ کو مسلمان سے شادی کرنے کے نام پر نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے

یہ نفرت کی سیاست کا بدلہ ہے۔ کوئی بھی پانچ سالوں میں کی گئی ترقی پر بات نہیں کررہا ہے۔ کوئی خواب پورا نہیں ہوا ۔وہ صرف جگہ کی بات کررہے ہیں۔

زمین کی حالت پر بات نہیں کی جارہی ہے۔ میں نے کبھی نہیں ہے۔ میرے شوہر باوقار مسلمان ہیں اور میں باوقار ہندو ہوں۔

یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے او رہماری شادی بھی اتنی ہی خوبصورت ہے۔عموماان کی کوشش ہے کہ اسلام کا رنگ دے کر مجھے ایک غیر ذمہ دار فرد ثابت کرسکیں‘ لہذا میں نے یہ اب یہ واضح کردیاہے