اسام کی جلسہ عام میں ‘ وزیراعظم نریندر مودی نے سٹیزن شپ بل اور این آر سی کا دیاکو نظر انداز کیا

,

   

گوہاٹی ۔ بی جے پی 2014میں ریاست میں جس طرح کی کامیابی حاصل کی تھی اس کو دہرانے میں لگی ہوئی ہے اور اسی سلسلے کی کڑی کے طور پر وزیراعظم نریند رمودی نے 2019کی اپنی انتخابی مہم میں آسام کے دو پارلیمانی حلقوں میں ریالیاں منعقد کی کیں۔

مگر پچھلے کچھ سالوں سے زعفرانی پارٹی جس کے شہریت بل کو نافذ کرنے میں مصروف ہے اس کا کہیں پر بھی ذکر دیکھائی نہیں دیا ‘ بجائے اس کے وزیراعظم نریند رمودی نے آسام اکارڈ اورچھ طبقات کے لئے شیڈول ٹرائب موقف کا ذکر کیاجو پہلے مرحلے کے مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں اہم رول اد ا کریں گے۔

وعدے پرانے ہیں مگر چالاکی کے ساتھ اس کا پس منظر تبدیل کردیاگیاہے۔

مذکورہ ’’ وعدہ‘‘ برائے ایس ٹی موقف کی اجرائی جس کے لئے مودی نے کہاکہ کی مثال کے طور پر اب اس معاملے میں بی جے پی ’’زیادہ سنجیدہ ‘‘ نظر آرہی ہے ۔

دیبر گڑھ حلقے کے موران میں پہلے جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ’’ مذکورہ این ڈی اے حکومت چھ طبقات’تائی اہوم‘ ماتاک‘موران‘ چوٹیا‘ کوچ راج بھونگسی‘ اور چائے قبائیلی ‘ کو ایس ٹی موقف فراہم کرنے میں نہایت سنجید ہ ہے‘‘۔

اپنے دوسرے خطاب گوہپور میں مودی کی ’’ غیر قانونی تارکین وطن‘‘ پر واپسی ہوئی ‘ مگر احتیاط کے ساتھ ۔

مودی نے کہاکہ ’’ سال1970کے دہے میں کانگریس کی جانب سے گھس پیٹ کرنے والے کو روکنے کا جو طریقہ کانگریس نے اختیا ر کیاتھا وہ اب واضح ہوگیا ہے۔

یہ آسام او رشمال مشرق مسلسل متاثر ہورہا ہے۔ جب ہم اس تاریخی غلطی کوسدھارنے کی کوشش کریں گے تو قانون سے تکلیف ہوگی‘ اس میں یہاں پر اپنے خاندان بھی متاثر ہورہے ہیں‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ صرف بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے ہی آسام اور ملک کو غیر قانونی تارکین وطن او ردہشت گردوں سے چھٹکارہ دلاسکتی ہے۔

ایک طرف دمدار چوکیدار ہے اور دوسری طرف مہاملاوٹ والا پریوار ہے‘‘۔بی جے پی سٹیزین( ترمیم) بل کے متعلق بات کرنے سے گریز کوئی حیران کن عمل نہیں ہے۔

مودی نے جس سٹیزین شپ بل کے ذریعہ افغانستان‘ پاکستان او ربنگلہ دیش کے اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو ہندوستان کی شہریت فراہم کی جانے والی تھی اس کے متعلق بات کرنے سے گریز کیا ۔

اس کے بجائے انہوں نے آسام میں ترقی او ربرقی کی سربراہی جیسے مسائل پر عوام سے خطاب کیا۔