اسدالدین اویسی نے وزیر اعظم کو مکتوب لکھ کر عبادت گاہوں کے مقامات ایکٹ کی دفاع پر زوردیا

,

   

عبادت کے مقامات ایکٹ کے بعض نکات کو چیالنج پر مشتمل درخواستوں کے جتھے پر مرکز کی جانب سے ردعمل کے لئے سپریم کورٹ نے مزیددوہفتوں کا وقت دیاہے۔


حیدرآباد۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اور حیدرآباد ایم پی اسدالدین اویسی نے وزیراعظم نریندر مودی کے نام ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے عبادت کے مقامات ایکٹ کی انہیں دفاع کرنے پر زوردیا ہے۔

ایکٹ کے وجوہات کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ”مذکورہ ایکٹ1991میں پارلیمنٹ سے قابل عمل بنایاگیاتاکہ عبادت کے مقامات کی کردار کومحفوظ کیاجاسکے جیسا 15اگست1948میں قائم ہیں۔اس طرح کی فراہمی کے پس پردہ ہندوستان کے تنوع او رتکثریت تھی۔

بابری مسجد کا فیصلہ سناتے ہوئے اور سپریم کورٹ کے مشاہدایت پیش کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ”سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ 1991کے ایکٹ کونافذ کرکے‘ ریاست نے اپنی ائینی وابستگی کونافذ کیا اور سکیولرازم کے اصولوں کوبرقرار رکھنے کے لئے اپنی ائینی ذمہ داری کو عملی جامعہ پہنایا‘ جوائین کے بنیادی ڈھانچوں کا حصہ ہے“

ایکٹ کے ارادے اورسپریم کورٹ کے مشاہدے کو پیش کرنے کے بعد اویسی نے لکھا کہ ”میں آپ سے درخواست کرتاہوں کہ ایکزیکٹیو کو ایسا کوئی نظریہ پیش نہ کرنے دیں جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ اس کے مقاصد اورقانون سازی کے مقصد میں ظاہر ہونے والے ائینی نظام کی حقیقی روح سے ہٹ جائے“۔