اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی قانون ساز خالدہ جرار گرفتار

   

60 سالہ خالدہ پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کی نمایاں شخصیت
رملہ: اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں سینئر فلسطینی سیاست دان خالدہ جرار کو ان کی بائیں بازو کی جماعت کے دیگر کارکنوں کے ساتھ گرفتار کر لیا۔60 سالہ جرار پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کی ایک نمایاں شخصیت ہیں جو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کا ایک دھڑا ہے جسے اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین دہشت گرد گروپ سمجھتے ہیں۔فوج نے ایک بیان میں کہا، ’’ایک مطلوب دہشت گرد خالدہ جرار کو گرفتار کیا گیا۔۔ دیگر کارکنوں کے ساتھ۔جرار کو اس سے قبل اکتوبر 2019 میں اسرائیلی افواج نے گرفتار کیا تھا اور بغیر کسی مقدمے کے حراست میں لینے کے بعد اگلے سال ستمبر میں رہا کر دیا گیا تھا۔ان کے شوہر غسان جرار نے اے ایف پی کو بتایا کہ فوجیوں نے صبح 5 بجے پر سامنے کا دروازہ توڑ کر رام اللہ شہر میں خاندان کے گھر پر یلغار کر دی۔جرار 2006 میں فلسطینی اسمبلی میں بطور نمائندہ منتخب ہوئیں اور وہ طویل عرصے سے خواتین کے حقوق کی علمبردار رہی ہیں۔انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے وکالت بھی کی ہے۔پی ایف ایل پی نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے میں گروپ کے رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ایک وسیع مہ مشروع کی۔اس میں کہا گیا کہ یہ گرفتاریاں ہمارے لوگوں کے ارادے نہیں توڑ سکتیں۔ اسرائیلی افواج نے حالیہ برسوں میں مغربی کنارے میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور غزہ میں 7 اکتوبر کو حماس کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے وہاں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔رام اللہ میں فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 300 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔غزہ میں تنازعہ حماس کے جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر حملے کے بعد شروع ہوا جس میں تازہ ترین اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کی تعداد کے مطابق تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔علاقے کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 20,600 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔