اسرائیلی ٹینک نے رائٹرز کے صحافی کو حملہ کر کے قتل کیا

   

جینوا: اقوام متحدہ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ سال لبنان میں ایک اسرائیلی ٹینک کی ’قابلِ شناخت صحافیوں‘ کے گروپ پر گولہ باری کے نتیجے میں روئٹرز کے رپورٹر عصام عبداللہ ہلاک ہو گئے تھے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 13 اکتوبر کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی ٹینک نے ’قابلِ شناخت صحافیوں‘ کے ایک گروپ پر فائر کیے۔رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے اہلکاروں نے اسرائیلی مرکاوا ٹینک کی فائرنگ سے قبل 40 منٹ سے زیادہ عرصے تک اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحد پر فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں دیکھا۔


امریکہ اور ایران کے خفیہ مذاکرات
واشنگٹن: حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں 15 تجارتی بحری جہاز متاثر ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ اور برطانیہ سمیت دوسرے اتحادی ممالک حوثیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔امریکی اور ایرانی حکام کے مطابق امریکہ نے اس سال ایران کے ساتھ خفیہ بات چیت کی تھی تاکہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کو روکنے پر قائل کیا جائے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا کہ یہ بالواسطہ مذاکرات تھے۔ اس کے دوران واشنگٹن نے ایران کے جوہری پروگرام میں توسیع کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔یہ مذاکرات جنوری میں عمان میں ہوئے یہ دونوں حریف ملکوں کے درمیان دس ماہ میں پہلی مرتبہ تھے۔امریکی وفد کی سربراہی وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے مشیر بریٹ میک گرک اور ایران کیلئے ان کے خصوصی ایلچی ابرام بالی، ایرانی نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی کررہے تھے۔ باقری تہران میں جوہری مذاکرات کار کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عمانی حکام نے ایرانی اور امریکی نمائندوں کے درمیان پیغامات پہنچائے جنہوں نے براہ راست بات نہیں کی۔مذاکرات میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح بائیڈن انتظامیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد مسلح گروپوں کی طرف سے کی شروع کی جانے والی فوجی کارروائیوں کی لہر کو پرسکون کرنے کی کوشش میں اپنے مخالف کے ساتھ فوجی ڈیٹرنس کے ساتھ سفارتی ذرائع استعمال کر رہی ہے۔اس معاملے سے واقف ایک شخص نے کہا کہ امریکی حکام ایران کے ساتھ بالواسطہ چینل کے قیام کو ایران سے لاحق خطرات کی مکمل رینج پر بات چیت کرنے کے ایک طریقہ کے طور پر دیکھتے ہیں، جس میں یہ بتانا بھی شامل ہے کہ انہیں وسیع تر تنازعے کو روکنے کیلئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔میک گرک کی شرکت کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور فروری میں ہونا تھا، لیکن اسے اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب وہ غزہ میں جنگ کو روکنے اور اسرائیل کے یرغمالیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ کرانے کی امریکی کوششوں میں شامل تھے۔امریکہ اور ایران کے درمیان آخری معلوم مذاکرات گزشتہ مئی میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات تھے۔امریکی حکام نے تہران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حوثیوں کو بحری جہازوں پر حملے کرنے کیلئے ڈرون، میزائل اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کر رہا ہے۔ایران شمالی یمن پر قابض حوثیوں کی حمایت کو تسلیم کرتا ہے اور ان کے حملوں کو فلسطینیوں کی حمایت کے طور پر جائز قرار دیتا ہے۔ایران کا دعویٰ ہے کہ حوثی اس کے حکم کے پابند نہیں، بلکہ آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔