اسرائیل جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار

,

   

حماس پر جنگ کو ہوا دینے کا الزام ،اسرائیل رکاوٹیں پیدا کررہا ہے: حماس

دوحہ: اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے دستبرداری اختیار کرلی اور حماس پر جنگ کو ہوا دینے کا الزام عائدکردیا ہے۔ میڈیا کے مطابق تل ابیب نے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ سے اس وقت واپس بلا لیا جب اسے اندازہ ہوا کہ حماس کے مطالبات کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی پر ثالثوں کے ساتھ بات چیت مزید نہیں چل سکتی۔ مذاکرات کی سربراہی کرنے والی اسرائیلی انٹیلی جنس سرویس موساد کے سربراہ کے قریبی اہلکار نے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار پر سفارتکاری کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا کہ اور کہا کہ وہ رمضان کے مہینے میں اس جنگ کو ہوا دینے کی وسیع تر کوشش کر رہے ہیں۔ قطر نے گذشتہ روز اس بات کی تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت بدستور جاری ہے، حالانکہ دونوں متحارب فریقوں کے درمیان الزامات کے تبادلے کے باوجود پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے یہ یقین ہوکہ دونوں وفود میں سے ایک مذاکرات سے دستبردار ہو گیا ہے۔کئی ہفتوں سے قطر، امریکہ اور مصر کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز پہلی بار ایک قرار داد منظور کی جس میں رمضان کے مہینے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس بار امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا تاہم اس نے اس کی حمایت میں ووٹ نہ ڈال کر اسے بے معنی کردیا۔لیکن اس فیصلے کے بعد حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی کا الزام لگایا۔حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو اور ان کی انتہا پسند حکومت تمام مذاکراتی کوششوں کو ناکام بنانے اور اب تک کسی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی پوری ذمہ دار ہے۔