اسرائیل کا 190 یو این اہلکارو ں پرحماس کا ساتھ دینے کا الزام

   

تل ابیب : اسرائیل کی انٹیلی جنس دستاویز میں الزام لگایا گیا ہے کہ فلسطین میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے بعض اہلکار سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کے موقع پر اغوا اور قتل کے واقعات میں شریک رہے، اسی دستاویز میں کئی ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام کرنے والی فلسطین کی امدادی ایجنسی کے لیے فنڈز روکے جائیں۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے دستاویز دیکھنے کا دعوٰی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چھ صفحات پر مشمتل ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر فلسطین میں کام کرنے والے یونائیٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے 190 ملازمین، جن میں اساتذہ بھی شامل ہیں، حماس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔دوسری جانب فلسطین کی انتظامیہ نے غلط معلومات جاری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد امدادی ادارے کو بدنام کرنا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ادارے نے کچھ افراد کو فارغ کر دیا ہے جبکہ مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔دستاویز میں شامل 11 افراد میں ایک ٹیچر پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے حماس کے حملے کے وقت اپنے ایک خاتون کے اغوا میں اپنے بیٹے کی مدد کی۔اس حملے کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے اس میں ایک ہزار دو سو افراد اور 253 اغوا کیے گئے تھے۔ادارے کے لیے کام کرنے والے ایک اہلکار پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک مقتول اسرائیلی فوجی کی لاش غزہ منتقلی میں مدد کی اور حملہ آوروں کے ٹرکوں کو آزادانہ طور پر آنے جانے میں تعاون فراہم کیا، جو اسلحہ لے جانے کے لیے استعال ہوئے۔