اسریٰ اور اویسی ہاسپٹلس پرانے شہر کے مریضوں کیلئے کھول دیں

   

محمد علی شبیر کا مطالبہ، رائے دہندوں کو مجلسی قیادت نے نظر انداز کردیا
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے پرانے شہر میں کورونا کیسیس میں اضافہ کے باوجود مقامی جماعتوں کے ہاسپٹلس میں علاج کی سہولتوں سے انکار پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلسی قیادت اپنے ووٹرس کی صحت کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ گزشتہ 52 برسوں سے جو لوگ مقامی جماعت کی تائید کر رہے ہیں، انہیں آج علاج سے محروم کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بیشتر واقعات ساؤتھ اور ویسٹ زون میں پائے گئے ہیں۔ ان علاقوں میں مقامی جماعت کے ارکان اسمبلی ہیں۔ کورونا کے پھیلاؤ اور بڑھتی عوام کے پیش نظر مقامی جماعت کو چاہئے کہ دو ہاسپٹلس اور میڈیکل کالج کو پرانے شہر کے مریضوں کے لئے کھول دے۔ پرانے شہر میں ایک بھی کورونا ٹسٹسنگ لیباریٹری موجود نہیں ہیں۔ حکومت سے اس سلسلہ میں نمائندگی کرتے ہوئے کم از کم دو لیابس قائم کئے جانے چاہئے ۔ تاکہ پرانے شہرکے عوام کو فائدہ ہو۔ انہوں نے مجلسی قیادت کی خاموشی پر تنقید کی اور کہا کہ ہر معاملہ میں کسی آر کی تائید کرنے والی مقامی جماعت دراصل خوفزدہ دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت سے نمائندگی تو درکنار اپنے ہاسپٹلس میں پرانے شہر سے تعلق رکھنے والے مریضوں کا علاج نہیں کیا جارہا ہے۔ محمد علی شبیر نے مجلسی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپوزیشن کی جانب سے کی جارہی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ پرانے شہر میں کورونا ٹسٹ کے لئے لیابس کے قیام کی نمائندگی کی جائے اور اویسی و اسریٰ ہاسپٹلس کو پرانے شہر کے مریضوں کیلئے کھول دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کو آروگیہ شری اسکیم کے تحت شامل کرنے کیلئے حکومت سے نمائندگی کی جانی چاہئے ۔