اسلامی ممالک کا اسرائیل اور اس کے ساتھ تعاون پر ایک دوسرے کو بنایا تنقید کا نشانہ

,

   

دوبئی۔ مسلم مملک کی ایک لیگ نے اتوار کے روز مانگ کی کہ اسرائیل فوری طور پر فلسطینی شہریو ں پر حملوں کو روکے‘ جو حماس اور اس کے دورمیان غازہ پٹی میں جاری کشیدگی کے دوران کیاجارہا ہے‘ اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے متعلق ان ممالک کے درمیان بحث اورمباحثہ بھی پیش آیا۔

ایک بیان میں 57رکنی تنظیم کا ایک بیان جو اس سے قبل سعودی عرب نژاد گروپ نے دیا تھا اسی سے مماثل‘ ہے‘ اس میں وہ برسوں پرانا مطالبہ بھی شامل ہے جس مشرقی یروشلم کو بطور درالحکومت بناتے ہوئے اپنے ذاتی فلسطینی ملک کا قیام ہے۔

تاہم بعض ممالک کے اسرائیل کے ساتھ حالیہ معمول کے معاہدوں اور حماس کے متعلق خدشات پر سفارت کاروں کے مابین ایک دوسرے پر تنقیدوں کا سلسلہ بھی اجلاس میں جاری رہا ہے۔

دوستانہ تعلقات کی بناء پر ہی فلسطین کے معصوم بچوں کا قتل عام قراردیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کہاکہ اس مجرمانہ اورنسل کشی کا دور نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیاکہ دوستانہ تعلقات اس کے مظالم میں اضافہ کرتے ہیں۔

پچھلے ہفتہ اسرائیل بھر اور فلسطین علاقے میں 2014کے غازہ میں جنگ کی اب تک کا سب سے شدید تشدد کے واقعات پیش ائے ہیں۔ حماس کی جانب سے بھی اسرائیل کی آبادی والے علاقوں میں بھاری گولہ باری کی گئی ہے۔

کم ازکم188فلسطینی ان واقعات جاں بحق اور 1230لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 8اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

مذکورہ اسلامی تعاون کی تنظیم نے اسرائیل پر ایک بیان کرتے ہوئے مسجد الاقصاء میں مسلمانوں کی رسائی کو یقینی بنانے کی مانگ کی‘ جو اسلام کا تیسرا مقام مقدس ہے اور ساتھ میں فلسطینیوں کو ان کے گھر سے بیدخل کرنے کی نوآبادکاروں کی کوششوں پر روک لگانے کی بھی مانگ کی ہے۔

افغان کے وزیر خارجہ محمد حنیف اتمار نے کہاکہ فلسطینیوں کا انخلاء اسلامی دنیا پر خون رسنے والا زخم ہے۔

مگر اس ویڈیوکانفرنسنگ میٹنگ میں متحدہ عرب امارات‘سوڈان‘ موراکو‘ بحرین جیسے ممالک پر وفد نے بجائے اس کے حالیہ دنوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والے حالات کو معمول پر لانے سے متعلق معاہدات کرنے کی وجہہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولوت نے بھی ظریف سے شراکت داری کرتے ہوئے معمول کے معاہدات پر تنقید کی حالانکہ انقارہ نے بھی سفارتی تعلقات اسرائیل کے ساتھ بحال کئے ہیں۔ ظریف نے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کابھی اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے۔

جزیرہ نما عرب بھر میں اس لڑائی پر ملا جلاردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔

قطر میں جہاں پر سٹلائٹ نٹ ورک الجزیرہ کا گھر ہے‘ ہفتہ کی رات ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر ائے تاکہ حماس لیڈر اسماعیل ہانیہ کی تقریر سنیں۔ بتایاجارہا ہے کہ کویت کے پارلیمنٹ اسپیکر نے ہفتہ کے روز ہانیہ سے بات کی اور ایسا ہی قطر کے خارجی وزیر نے بھی کیاہے۔

درایں اثناء بحرین او رمتحدہ عرب امارات کے حکومت کی نگرانی میں چلائے جانے والے ذرائع ابلاغ نے مسلسل جاری تشدد کی اس طرح رپورٹنگ نہیں کی جیسا کہ خطہ کے دیگر نٹ ورکس نے کیاہے۔