اعتراض پر مشتمل رپورٹ جاری کی تو جان کو خطرہ

,

   

مودی کے تقریروں پر اعتراض کو عام نہیں کرے گا الیکشن کمیشن‘ آر ٹی ائی کے جواب میں کمیشن نے سکیورٹی کا دیاحوالہ

نئی دہلی۔ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نریندر مودی کے تقریروں پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے میں اپنی کمیٹی کے اعتراض پر نوٹ کو برسرعام کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ آرٹی ائی قانون کے تحت اس کی مانگ کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ایسی جانکاری کو عوام میں نہیں لائی جاسکتی جس سے کسی فرد کی جان یا جسمانی تحفظ خطرہ میں پڑ سکتا ہے۔

دراصل لوک سبھا الیکشن کے دوران وزیراعظم نریندر مودی پر تقریروں کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام والی شکایتوں پر کئے گئے فیصلے میں لواسا نے اعتراض جتایاتھا۔

الیکشن کمیشن نے وزیراعظم مودی کو ان تمام شکایتوں میں کلین چٹ دیدی تھی۔ اب کو بتادیں کے تین رکنی سابق کمیٹی میں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ اور دو دیگر اراکین اشوک لواسا اور سوشیل چندرا شامل ہیں۔

پونے کے ایک آرٹی ائی کارکن وہار دھروی نے لواساکی اعتراض والے نوٹ کی مانگ کی تھی‘ جس کے متعلق الیکشن کمیشن نے جواب دیاہے۔

یہ معاملہ وزیراعظم نریندر مودی کے یکم اپریل کو وردھا‘9اپریل کولاتور‘ 31اپریل کو پٹنہ و باڈ میر اور25اپریک کو واراناسی میں ہوئے ریالیوں میں دئے تقریروں کو لے کر تھا۔

الیکشن کمیشن نے آرٹی ائی ایکٹ کے سیکشن 8(1)(J)کے حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایسے جانکاروں کو برسرعام نہیں لایاجاسکتا جس سے کسی فرد کی جان یا جسمانی حفاظت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

دھرو نے اپنی گئے طریقے کار اور تقاریر کو لے کر کمیشن کے فیصلے کے بارے میں بھی جانکاری مانگی تھی۔ اس جانکاری کو بھی فراہم کرنے سے کمیشن نے انکار کردیاہے