اعزاز کے نشان کے طورپر حکومت برسرعام مخالف اقلیتی پالیسی کی نمائش کررہی ہے۔ چدمبرم

,

   

سابق مرکزی وزیرفینانس نے پوچھا کہ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ اسکیمات میں ”خامیاں ہیں‘ کیا اقلیتی طلبہ کے لئے سبسڈی اور فیلو شپ ہی واحد اسکیمات ہیں جو کسی اور اسکیم کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں


نئی دہلی۔کانگریس کے سینئر لیڈر چدمبرم نے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ بند کرنے کے لئے مرکز کوہفتہ کے روز تنقید کا نشانہ بنایا او رالزام لگایاکہ حکومت اقلیتی برداریوں کے طلباء کے لئے زندگی مزید مشکل بنانے کے لئے ”تیزی میں“ میں ہے۔

اس ہفتہ کے شروعات میں لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں اقلیتی امور کی وزیرسمرتی ایرانی نے کہاکہ”اعلی تعلیم کے لئے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم اے این ایف) اسکیم متعدد فیلو شپ برائے اعلی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے‘ مذکورہ حکومت نے 2022-23سے ایم اے این ایف اسکیم کوبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے“۔

اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں چدمبرم نے کہاکہ ”مولانا آزاد نیشنل فیلوشب بند کرنے اور اقلیتی طلباء کے لئے بیرونی ممالک میں پڑھائی کے لئے رعایت پرقرض کو ختم کرنے حکومت کا بہانہ غیرمعقول اور من مانی ہے“۔

سابق مرکزی وزیرفینانس نے پوچھا کہ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ اسکیمات میں ”خامیاں ہیں‘ کیا اقلیتی طلبہ کے لئے سبسڈی اور فیلو شپ ہی واحد اسکیمات ہیں جو کسی اور اسکیم کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔چدمبرم نے کہاکہ ”ایم جی این آر ای جی اے اوور لیپس پی ایم کسان۔

اولڈ ایج پنشن ایم جی این آر ای جی اے سے قدم ورکرس کے معاملے میں منسلک ہے۔ یہاں پر درجنوں ایسی اسکیمات ہیں“۔ انہوں نے الزام لگایاکہ مذکورہ حکومت اقلیتی طلباء کی زندگیوں کومزیدمشکلات سے دوچار کرنے میں برق رفتاری اختیار کئے ہوئے ہے۔

کانگریس لیڈر نے ٹوئٹر پر کہاکہ ”حکومت کھلے عام اعزاز کے نشان کے طور پر مخالف اقلیتی پالیسیوں کی نمائش کررہی ہے“۔

لو ک سبھا میں سوال کے اپنے جواب میں ایرانی نے کہاتھا کہ پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کے تحت کوریج پر 2022-23سے نظر ثانی کی گئی ہے اوراسے صرف 9ویں اور 10ویں جماعت کے لئے حق تعلیم آر ٹی ای ایکٹ2009کے تحت لاگو کیاگیاہے جو ہر بچے کو مفت اورلازمی ابتدائی تعلیم (جماعت یکم تا8ویں)فراہم کرتا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ یہ ترمیم اس اسکیم کو دیگر مرکزی حکومت کی وزارتوں کے ذریعہ لاگو یکساں اسکالر شپ اسکیموں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے بھی کی گئی ہے۔ ایرانی نے اپنے جواب میں کہاتھا کہ ان اسکیمات کواب تک بحال/دوبارہ نافذ کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے“۔