افطار میں خوراک کے استعمال میں احتیاط ضروری

   

ماہرامراض معدہ ڈاکٹر نے کہا کہ ’’افطار کے وقت چونکہ معدہ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے اوراس میں تیزابیت موجود ہوتی ہے ، ایسے میں اگر زیادہ تلی ہوئی چیزیں مثلاً سموسے ، پکوڑے اور زیادہ مصالحہ والی چاٹ وغیرہ کھاتے ہیں تو یہ تیزابیت کو مزید بڑھا دیتی ہیں‘‘۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں یا تو قے ہوجاتی ہے یا اگر کسی کے معدے میں ہلکی سی سوزش ہو تو وہ بڑھ کر السر کی شکل بھی اختیار کرسکتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایک مرض ایسا بھی ہوتا ہے جس میں معدے کی تیزابیت چھوٹی آنت میں جانے کی بجائے خوراک کی نالی میں واپس آجاتی ہے تو ایسے مریضوں کو رمضان میں خوراک کے استعمال میں زیادہ پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بھاری خوراک کے بجائے سحر اور افطار میں غذائیت سے بھرپور خوراک استعمال کریں تاکہ جسم کو جن ضروری کاربوہائیڈریٹس یعنی نشاستہ دار غذا،لحمیات کی ضرورت ہوتی ہے وہ موجود رہیں۔ ان کے بقول ناشتے میں اگر دودھ اور پھینی کھائی جائے اور ایک ابلا ہوا انڈہ تو یہ روزے کی حالت میں جسم کی غذائی ضرورت کو پورا کردیتی ہے ۔ ’’گھی میں تلے ہوئے پراٹھے اور نہاری وغیرہ میں اتنی غذائیت نہیں ہوتی اس کے بجائے اگر سحری میں گندم کی ایک روٹی اور ساتھ پروٹین والی کوئی چیز جیسے کہ انڈہ کھا لیا جائے تو یہ زیادہ غذائیت والی خوراک ہے‘‘۔
مذہبی دانشوروں کا کہنا ہے کہ مذہبی فریضے کے ساتھ ساتھ روزے کی اصل روح کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے جس میں دن بھر بھوکا رہنے سے کسی ایسے شخص کی تکلیف کا احساس دلانا بھی شامل ہے جو وسائل کی کمی کی وجہ سے رمضان کے علاوہ بھی فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔