افغانستان تک رسائی برقرار رکھنے امریکہ کی بھا گ دوڑ

   

خطے میں امریکی اڈوں کا قیام تاریخی غلطی ہوگی،کسی نے موقع دیا تومشکلات کے وہ خود ذمہ دار ہونگے: طالبان

اسلام آباد : امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور خطے میں موجود دیگر ممالک سے ان کی سرزمین پر فوجی اڈے بنانے کے امکانات سمیت مختلف آپشنز پر بات چیت کررہے ہیں لیکن وہ مذاکرات بے نتیجہ رہے۔کانگریس میں ہونے والی حالیہ سماعت میں امریکی سیکریٹری ہند۔ بحر الکاہل امور کے لیے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے دفاع ڈیوڈ ایف ہیلوے نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ ‘پاکستان نے افغانستان میں ہماری فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت اور زمینی رسائی دی’۔جس کے بعد ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان نے امریکی فوج یا فضائیہ کو کوئی اڈہ نہیں دیا اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے جاری قیاس آرائیاں بے بنیاد اور غیر ذمے دارانہ ہیں اور ان سے گریز کیا جانا چاہیے۔ 21 مئی کو ہونے والی سینیٹ کی سماعت جس میں ڈیوڈ ایف ہیلوی نے افغانستان کے لیے فضائی حدود تک رسائی کا دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بعد ہفتے کے پہلے کاروباری روز یعنی پیر (24 مئی) کو پینٹاگون کی نیوز بریفنگ میں بھی یہی معاملہ دوبارہ اٹھایا گیا۔نیوز بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے پوچھا کہ ‘افغانستان سے مکمل انخلا کے بعد جو کچھ ہوگا اس حوالے سے کیا امریکہ ،پاکستان سے اس وقت کچھ چاہ رہا ہے؟ انخلا کے بعد خطے میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز جاری رکھنے کے لیے ممکنہ بیسنگ معاہدوں کے حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ ہے؟’اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی نے کہا کہ ‘ہمارے انخلا کے بعد بیرون ملک اڈوں کے امکان کے حوالے سے میرے پاس کوئی خاص اپ ڈیٹ نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ یہ سفارتی بات چیت ہے جو جاری ہے اور واضح طور پر مکمل نہیں ہوئی’۔پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی صلاحیت کے لیے ہم قابل اعتبار اور قابل عمل آپشنز اور مواقع تلاش کررہے ہیں اور ایسے بہت سے طریقے ہیں جن سے ایسا ہوسکتا ہے، اوورسیز بیسنگ ان میں سے صرف ایک آپشن ہے، لہذا اس حوالے سے ابھی کوئی رپورٹ موجود نہیں ہے۔ دوسری طرف افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ کارروائیوں کیلئے ہمارے پڑوس میں موجود رہنا چاہتا ہے۔افغان طالبان کی جانب سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں اجنبی فوجیں بے امنی اور جنگ کا اصل سبب ہیں۔افغان طالبان کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک سے مطالبہ ہے کہ کسی کو موقع فراہم کرنے کی اجازت نہ دیں، اگر ایسا کیا گیا تو یہ تاریخی غلطی و رسوائی ہو گی۔اپنے بیان میں افغان طالبان نے مزید کہا ہے کہ افغان مسلم و مجاہد قوم اس طرح کی گھناونے اقدام کے خلاف خاموش نہیں رہے گی۔افغان طالبان کا جاری کیئے گئے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اس طرح ہوا تو مشکلات کی ذمے داری غلطیاں کرنے والوں پر ہو گی۔پریس سیکریٹری جان کربی نے اشارہ دیا کہ افغانستان تک رسائی کے لیے امریکا، خطے کے دیگر ممالک سے بھی مشاورت کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ملک کے حوالے سے زیادہ تفصیل سے بات نہیں کروں گا۔