افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد سی پی ای سی کی حفاظت کے متعلق چین‘ پاکستان میں تشویش

,

   

نئی دہلی۔افغانستان میں طالبان کی جیت کے ابتدائی دور کے بعد سب سے پہلے درپیش چیالنج 60بلین امریکی ڈالر کا چین پاکستان معاشی کواریڈار (سی پی ای سی) کی حفاظت ہے۔ اوربیجنگ شروع سے ہی اسکے لئے پاکستان پر منحصر ہے۔

مگر طالبان نے2007سے کئی سکیورٹی فورسیس اور شہریوں کی موت کے ذمہ دار‘ اور پیشوار آرمی اسکول پر ہونے والے ہولناک حملہ کے ذمہ دار‘ جس میں 130بچوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں‘تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے تمام 4000جنگجوؤں کو آزاد کردیا ہے‘ جس نے اسلام آباد کی تشویش میں اضافہ کردیاہے۔

گلوبال ٹائمز کے بموجب جانکاروں نے متنبہ کیاہے کہ ”افغان میں غیریقینی صورتحال دہشت گردوں کو چین کے زنچیانگ اور اس کے ملک کے بھر کے مفادات بشمول سی پی ای سی پراجکٹس کو نشانہ بنانے کے بہتر ذرائع فراہم کرسکتے ہے ”جہا ں پر چین او رپاکستان کے درمیان میں غیرمعمولی رابطہ اور اشتراک اس اہم خطرات سے نمٹنے کے لئے درکار ہے“۔

ایک ایسے وقت میں جب چین اس بات کی امید کررہاتھا کہ وہ سی پی ای سی کو مزید افغانستان کی طرف لے جائے گا‘ پاکستان کے لئے چیالنجوں میں اضافہ ہوگیاہے۔

سی پی ای سی کی وسعت کا انحصار طالبان کی حکومت میں افغانستان کے استحکام کے پیمانے پر ہے۔ اگست20کو بلوچستان میں گاؤدار علاقے میں ایک بم دھماکہ پیش آیا حالانکہ اس واقعہ میں دو پاکستانی بچے ہلاک ہوئے مگر نشانہ چینی تھے۔

جولائی میں داسو ہائپر پراجکٹ کے قریب میں ایک بم میں بم دھماکہ پیش آیا جس میں 13لوگ مارے گئے اور مرنے والوں میں 9چینی باشندے شامل تھے۔

اس سے پہلے بھی ایک بم دھماکہ کوئٹہ میں ایک بڑے بم دھماکے میں چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی دہلا دیاتھا۔

خبریں ایسی بھی تھیں کہ اس دھماکے میں نشانہ چین کے سفیر تھے‘ جو اس وقت شہر میں تھے۔