افغانستان میں چین کے مفادات داعش کے نشانے پر کیوں؟

   

کراچی: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عالمی شدت پسند تنظیم داعش کے ایک حالیہ حملے نے سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے پریشان چین کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔داعش نے 12 دسمبر کو کابل کے اہم ترین علاقے شارع نو میں قائم دس منزلہ ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں پانچ چینی باشندوں سمیت 21 افراد زخمی ہوئے تھے۔یہ ہوٹل اکثر چین کے کاروباری افراد کے زیرِ استعمال رہتا ہے جو طالبان کے اقتدار میں آ نے کے بعد کاروبار کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے اکثر افغانستان کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔چینی شہریوں کے زیرِ استعمال ہوٹل پر حملہ ایسے موقع پر ہوا تھا جب ایک روز قبل ہی افغانستان میں چینی سفیر وینگ یو نے طالبان حکومت کے نائب وزیرِ خارجہ شیر محمد عباس ستنکزئی سے ملاقات کے دوران سیکیورٹی معاملات پر گفتگو کی تھی۔چین نے طالبان حکومت سے ہوٹل پر حملے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے فوری انخلا کا مشورہ بھی دیا تھا۔سیکیورٹی کے ماہرین کابل ہوٹل حملے کو پاکستان میں چینی مفادات پر حملوں کے بعد بیجنگ کیلئے نیا دردِ سر قرار دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں علحدگی پسند تنظیمیں چینی مفادات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہیں۔