افغانستان کو امدادی رقم منتقل کرنے امریکہ کی اجازت

   

واشنگٹن : امریکہ نے عالمی بینکوں کو انسانی مقاصد اور امدادی گروپوں کے لیے افغانستان میں رقم منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے تحت سرکاری اساتذہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو تنخواہ دینے کی اجازت ہو گی۔ امریکہ نے کہا کہ بین الاقوامی بینک انسانی مقاصد کے لیے اب افغانستان میں رقوم کی منتقلی کر سکتے ہیں اور امدادی گروپوں کو طالبان سے متعلق پابندیوں کی خلاف ورزی کے خوف کے بغیر سرکاری اداروں کے اساتذہ اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کو تنخواہ ادا کرنے کی اجازت ہے۔افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے امریکی محکمہ خزانہ نے ستمبر اور دسمبر میں عائد کی گئی پابندیوں سے استثنیٰ کے بارے میں رہنمائی کی پیشکش کی ہے اور رقوم کی لین دین کے حوالے سے بعض ہدایات بھی جاری کی ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ بینک انسانی بنیادوں پرکام کاج کے لیے لین دین پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔”اس میں بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ ہی، نجی یا پھر سرکاری ملکیت والے افغان ڈپازٹری اداروں کو رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے۔”محکمے نے طالبان کے ساتھ لین دین کی اجازت کا ایک خاکہ بھی پیش کیا ہے، جس میں ممنوعہ حقانی نیٹ ورک بھی شامل ہے۔ اس کے تحت افغان عوام کو براہ راست امداد فراہم کرنے کے ان کے ساتھ بعض معاہدوں پر دستخط کرنا لازمی ہو گا اور برآمدات سے متعلق انتظامیہ اور دفتری مقام کے اشتراک کے ساتھ ہی امداد کے لیے عام رابطہ کاری مہم ضروری ہے۔محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امدادی گروپوں کو اپنے، ”آپریشن کے لیے طالبان، حقانی نیٹ ورک یا کسی ایسے ادارے سے جس میں وہ 50 فیصد سے زیادہ کے مالک ہوں، محصول، فیس یا درآمدات کی ڈیوٹی کی ادائیگی، یا اجازت نامے، لائسنس نیز پبلک یوٹیلیٹی سروسز کی خریداری یا اس کی وصولی کے مجاز ہیں۔