افغانستان کی بگڑتی صورتِ حال ،کشمیر میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں

,

   

ہندوستان کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کے ذریعہ مقامی اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے

مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیاء میں امن قائم
نہیں ہوسکتا: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد : پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چہارشنبہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی بی جے پی حکومت کی امن میں دلچسپی نہیں ہے، ہندوستان کو اپنے زیر انتطام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو واپس لینا ہوگا۔ بقول ان کے، کشمیر کے مسئلہ کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن نہیں آ سکتا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہندوستان کی جانب سے 5اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک بیان میں کیا۔واضح رہے کہ ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہی کے دن ایک نئے کشمیر کی بنیاد رکھی گئی جس سے خطے میں ترقی اور امن کا دور شروع ہوا۔پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں بی جے پی کی حکومت پر تنقید کی۔ بقول ان کے، یہ نسل پرستانہ اور نفرت انگیز ہندوتوا عقیدے کی پرچارک ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہندوستان کی موجودہ حکومت مذہبی اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد پھیلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی اسی پالیسی کی وجہ سے دونوں ملک فروری 2019 میں جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر ایک المیہ ہونے سے رک گیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان کی جانب سے ضبط برقرار رکھا گیا۔انہوں نے ہندوستان کے 5 اگست کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کے اقدام کے بعد بچوں سمیت ہزاروں کشمیری قید و بند اور تشدد کا نشانہ بنے؛ اور کشمیری رہنماؤں کو ریاستی جبر کا سامنا کرنا پڑا جن میں 91 برس کے سید علی گیلانی بھی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک برس میں کشمیر میں، بقول ان کے، ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 390 کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں اب تک 85 کشمیری، مبینہ طور پر، ماورائے عدالت کارروائیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہندوستان کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کے ذریعہ مقامی آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں مبینہ ہندوستانی مظالم کے خلاف آواز اٹھائے اور کشمیر کے مسئلے کے پر امن حل پر زور دے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بگڑتی صورت حال کے دوران کشمیر کے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ کے اس بیان پر ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ہندوستانی زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم ہونے کے دو برس مکمل ہونے پر، اطلاعات کے مطابق، جمعرات کو سرینگر میں کہیں جزوی اور کہیں مکمل ہڑتال کی گئی۔ مسلح پولیس اہل کار اور ہندوستان کی وفاقی پولیس اور نیم فوجی دستے مختلف شاہراہوں پر تعینات رہے۔ہندوستانی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے دو سال قبل 5اگست کو کئے گئے اقدامات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہندوستانی کشمیر میں ترقی اور خوشحالی کا دور شروع ہوا۔البتہ، غیر جانب دار مبصرین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتِ حال میں کوئی نمایاں تبدیلی واقع نہیں ہوئی اور نہ ہی مجموعی سیاسی صورت حال میں کوئی مثبت تغیر پیدا ہوا ہے۔