افغانستان کے ہیرات کی مسجد میں پیش ائے بم دھماکے میں 20لوگوں کی موت

,

   

طالبان کی زیر نگرانی انتظامیہ کے حوالے سے خامہ پریس نے اطلاع دی ہے کہ شہر ہیرات کی گزر گاہ مسجد مں ی مقامی وقت 12:40بجے دوپہر کے قریب بم دھماکہ پیش آیا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاکہ مولوی مجیب الرحمن کی قیادت میں نماز ادا کی جارہی تھی جو ”مذہب کے دشمنوں“کی جانب سے کئے گئے بزدلانہ حملہ میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔

مجاہد نے کہاکہ دھماکے کے ذمہ داران کو طالب سزا دے گا۔ انہوں نے کسی خاص گروپ کو اس کا مورد الزام نہیں ٹہرایا مگر طالبان اسلامی مملکت برائے خراساں دہشت گروپ کے ساتھ نبرد آزما ہے‘ جس کے نشانے پر مذہبی اجتماعات او رپٹرولس ہیں۔

خامہ پریس کی خبر ہے کہ متوفی عالم دین سخت گر علماؤں میں شمار کئے جاتے تھے جوباغیوں کے سر قلم کرنے‘ زانیوں پر سنگباری اور چوروں کے ہاتھوں کاٹنے کی سختی کے ساتھ وکالت کرتے تھے۔

مجاہد نے اس ان کی ستائش کی اور ایک باہمت مذہبی اسکالر قراردیا ہے

https://twitter.com/venkatesh_Ragu/status/1565658154213318656?s=20&t=FIzPZqbGxDsp8y-YKTg1BA

سابق صدر حامد کرزائی نے گزرگاہ مسجد میں حملے کی مذمت کی اورکہاکہ اسلامی اقدار او رانسانیت کے خلاف یہ حملہ کیا گیاہے۔ سابق چیرمن ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت عبداللہ عبداللہ نے آج کے دھماکے کی مذمت کی او رکہاکہ مذہبی مقامات اور بے قصور لوگوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

پچھلے ماہ کابل میں سلسلہ وار دھماکے پیش ائے جس میں درجنوں افراد نے اپنی جان گنوائی ہے۔ ایک ایسے وقت میں یہ سلسلہ وار دھماکے پیش آرہے ہیں جب افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کوایک سال پورا ہواہے۔

حقوق گروپس کا کہنا ہے کہ طالبان نے انسانی حقوق کے احترام اور خواتین کے حقوق میں اپنے متعدد وعدوں کو پورا نہیں کیاہے۔

پچھلے سال اگست میں کابل پر قبضہ جمانے کے بعد اسلامی انتظامیہ نے خواتین او رلڑکیو ں پر متعدد پابندیاں عائد کردی تھیں‘ ذرائع ابلاغ کو محدو د کردیاتھا‘ حکومت کے ناقدین کو قتل کردیاتھا‘اور مخالفین کو قید کرلیاتھا۔حقوق گروپس کا کہنا ہے کہ طالبان نے انسانق حقوق کی خلاف ورزی کی ہے جس کی بڑے پیمانے پر مذمت ہورہی ہے اور سنگین صورتحال کاشکار ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو مفلوج کردیاہے۔