افغان طالبا ن نے اپنے گیارہ لوگوں کے عوض تین ہندوستانی انجینئر کو واپس کیا

,

   

اسلام آباد/نئی دہلی۔مذکورہ افغان طالبا ن نے اپنے گیارہ ممبرس کی رہائی کے بدلے تین ہندوستانی انجینئر س کو رہا کردیا جس کو وہ پچھلے ایک سال سے یرغمال بنائے ہوئے تھے۔

یہ تبادلہ اتوار کے روز پیش آیا جس میں امریکہ کی زیر نگرانی سخت سکیورٹی والی جیل جوافغانستان کی باگارام جیل میں ہے سے ان کی ممبران کی رہائی عمل میں ائی اور صوبہ شمالی بگھلان میں طالبان لیڈر کے انہیں حوالے کیاگیا‘ اس بات کی جانکاری بھی طالبان کے عہدیداروں نے دی ہے۔

رہاکئے جانے والے ہندوستانی ان کے ساتھ انجینئر س کا حصہ ہیں جنھیں طالبان کے دہشت گرد ملاح یونین برائے باگھلان نے شمالی افغانستان سے ڈرائیور کے ساتھ پچھلے سال مئی میں اغوا کرلیاتھا۔

یرغمال میں سے ایک کو مارچ کے مہینے میں رہا کیاگیاتھا مگر ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ کیاسلوک ہوا ہے وہ اب تک صاف نہیں ہوا ہے۔ مذکورہ تین ہندوستانی انجینئرس کے نام نہیں بتائے گئے ہیں۔

طالبان نے کبھی بھی ان کے اغوا کا رسمی دعوی یاذمہ دار قبول نہیں کی تھی۔ تاہم انہیں رہا کردیاگیا ہے اور اس بات کی بھی تصدیق ہوگئی ہے کہ انہیں طالبان نے یرغمال بناکر رکھا تھا۔

رہا کئے جانے والے طالبان ممبران میں شیخ عبدالرحیم اور مولوی رشید شامل ہیں جو طالبان کے دور اقتدار میں کونار اور نمروز صوبہ کے بالترتیب گورنر تھے اور عزیز الرحمن جس کو احسان اللہ کے نام سے بھی مشہور ہیں جو طالبان کے ڈپٹی چیف سراج الدین حقانی کا بھانجہ ہے۔

اس تبدیلی پر حکومت ہند کی جانب سے کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیاجارہا ہے۔ تاہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ انجینئر س کی رہائی عمل میں ائی ہے۔

ذرائع نے کہاکہ سات میں سے زیادہ تر جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں جو ممبئی نژاد ادارے کے ای سی انٹرنیشنل لمیٹیڈ کے لئے کام کرتے تھے۔

مذکورہ افغان طالبان کے ای سی سے بارہا انجینئرس کی رہائی کے لئے بڑی رقم ادا کرنے کی مانگ کرتا رہا تھا مگر کے ای سی نے تاہم ادائیگی کومسترد کردیاتھا۔آر پی جی انٹر پرائزس کے علاوہ کے ای سی بھی کئی ممالک میں کنسٹراکشن پراجکٹس انجام دے رہی ہے۔

اسلام آباد میں زالمے خالد زادسے دوبارہ بات چیت کے لئے امریکہ کے خصوصی مبصر برائے افغان بات چیت کی طالبان لیڈران سے ملاقات کے ایک ہفتہ بعدیہ اقدام اٹھایاگیا ہے۔