اقامتی تعلیمی اداروں کا ’’ اقلیتی موقف ‘‘ خطرہ میں

   


غیر اقلیتی پرنسپلس اور غیر اردو داں اساتذہ کے تقررات سے مسلمانوں کو مایوسی: ڈاکٹر انیس صدیقی

ورنگل ۔ڈاکٹر انیس احمد صدیقی صدر شانتی سنگم ورنگل نے ایک بیان میں بتایا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ دور حاضر میں مسلمان سماجی ،معاشی اور تعلیمی میدان میں کافی پیچھے ہیں اور یہ امر رنگناتھ مشرا اور سچر کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے ۔اور جب ان حقائق کو ریاست کے ہر دلعزیز وزیر اعلی کے چندر شیکھر رائو کے علم میں لایا گیا تب انہوں نے کافی سنجیدگی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی معاشی اور تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے جہاں مختلف اقدامات اٹھائیں ہیں وہیں پر ریاست تلنگانہ میں 204میناریٹیز ریسڈنشیل اسکولس کا قیام ( انگریزی زیر تعلیم ) اور 69جونیر کالجس مسلمانوں کو ایک جانب تعلیمی سہولیات فراہم کی گئیں اور دوسری جانب ان کے ملازمتوں کا ذریعہ بھی فراہم کیا لیکن جب ہم ان مدارس پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ ملازمتوں کے اعتبار سے کسی صورت میں اقلیتی تعلیمی ادارے ظاہر نہیں ہوتے کیونکہ سوائے اردو کے تقریبا جائیدادوں پر غیر اقلیتی افراد کا تقرر کردیا گیا جو حکومت کی اقلیتی پالیسی کے مغائر ہے ۔اس سلسلے میں مختلف ایم ایل ایز کی جانب سے مداخلت کی گئی ۔اقلیتی طلباء کے مخلوعہ نشستوں پر بھی غیر اقلیتی طلباء کو داخلے دیئے جارہے ہیں اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہتا ہے تو ان مدارس کا اقلیتی موقف خطرہ میں پڑجائے گا ۔نہ صرف یہ تمام مدارس میں بطور پرنسپل ،وارڈن اقلیتی افراد کے جو تقررات کئے گئے انہیں بتدریج ہٹا کر غیر اقلیتی افراد کو جمایا جارہا ہے ۔اور یہ غیر اقلیتی پرنسپل اقلیتی طلباء کے داخلوں کے سلسلے میں بے حس ہونے کی بناء پر اقلیتی طلباء کے داخلوں کا تناسب گھٹتا جارہا ہے ۔کیونکہ جس محنت اور لگن سے اقلیتی پرنسپل گھر گھر اور گاؤں گاؤں پھر کر اقلیتی طلباء و طالبات کو جمع کرکے معلنہ تمام نشستوں کو پر کیا جارہا تھا ۔ لیکن غیر اقلیتی پرنسپل کے تقررات کے بعد ان کی عدم دلچسپی کی بنا پر طلباء و طالبات کی تناسب گھٹتا جارہا ہے ۔یہی نہیں مختلف اقلیتی ذمہ داروں پر بطور پرنسپل اور اساتذہ کے کار گزار تھے ۔ان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے برطرف کیا گیا ۔اس امر کو بارہا اقلیتی مدارس کے سوسائٹی کے معتمد شفیع اللہ کے علم میں لایا گیا لیکن پتہ نہیں ایسی کیا وجوہات ہیں اس سلسلے میں شفیع اللہ نے کو ئی تحقیق نہیں کی ۔اس کی بناء پر شفیع اللہ اور ان سے متعلق نچلی سطح کے افراد مختلف شکوک و شبہات اٹھا رہے ہیں ۔اس سلسلے میں تمام اہلیان ورنگل وزیر اعلی کے چندر شیکھر رائو سے خواہش کی ہے کہ وہ ان شکایتوں پر غور کرکے تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کریں ۔بصورت دیگر عوام کا رد عمل سامنے آئے گا۔