اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے اوقافی جائیدادوں کا استعمال

   

لیز قواعد میں ترمیم کا فیصلہ، سنٹرل وقف کونسل اجلاس سے مختار عباس نقوی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 19۔ فروری (سیاست نیوز) مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ مرکزی حکومت نے اوقافی جائیدادوں کیلئے صد فیصد مالی مدد فراہم کی ہے تاکہ سماج کے ضرورت مند طبقات کی تعلیمی ترقی اور روزگار پر مبنی فنی کورسیس میں ٹریننگ دی جاسکے۔ مختار عباس نقوی نئی دہلی میں سنٹرل وقف کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ملک میں اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ اسکیل ڈیولپمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ سنٹرل وقف کونسل کے اجلاس کے آغاز پر پلوامہ میں دہشت گرد حملہ میں شہید ہندوستانی سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دو منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ ملک کے 308 اضلاع میں تعلیمی اور فنی ترقی کے سلسلہ میں بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جبکہ سابق حکومت میں اقلیتوں کی ترقی کیلئے صرف 90 اضلاع کا انتخاب کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں 5.77 لاکھ رجسٹرڈ وقف جائیدادیں ہیں، ان جائیدادوں کو مسلمانوں کی ترقی کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اوقافی جائیدادوں کی لیز سے متعلق قواعد طئے کرنے کیلئے قائم کردہ پانچ رکنی کمیٹی نے حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ اس کمیٹی کی قیادت جسٹس ذکی اللہ خاں (ریٹائرڈ کر رہے تھے۔ کونسل کے اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ مختار عباس نقوی نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کو تنازعات سے آزاد کرتے ہوئے انہیں اقلیتوں کی بھلائی کیلئے استعمال کرنے موجودہ قوانین میں نرمی کی جائے گی ۔ مرکزی حکومت ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں پردھان منتری جن وکاس کاریکرم کے تحت ملک بھر میں 28 ڈگری کالجس ، 2197 اسکول عمارتیں ، 40201 اضافی کلاس روم ، 1213 ہاسٹلس، 191 آئی ٹی آئی ، 50 پالی ٹیکنکس، 39586 آنگن واڑی سنٹرس، 405 سدبھاؤنا منڈپ، 89 ا قامتی اسکولس اور 527 مارکٹ شیڈس تعمیر کئے گئے۔ مرکزی حکومت اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 3 کروڑ 83 لاکھ طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔ ان میں 60 فیصد طالبات ہیں۔ روزگار پر مبنی مختلف کورسس کے ذریعہ گزشتہ دو برسوں میں 6 لاکھ اقلیتی طلبہ کو روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے۔ اجلاس میں سنٹرل وقف کونسل کے ارکان حنیف علی (حیدرآباد) ، منوری بیگم (ٹاملناڈو) ، رئیس خاں پٹھان (گجرات) ، قاری ہارون (دہلی) ، ڈاکٹر درخشاں اندرابی (کشمیر) ، وسیم خاں (مہاراشٹرا) ، ڈاکٹر نسرین (مغربی بنگال) ، سید زین العابدین (اجمیر) اور نوشاد ایڈوکیٹ (کیرالا) نے شرکت کی۔