اقلیتی اداروںکی کارکردگی سے چیف منسٹر ناراض، عہدیداروں سے رپورٹ طلب

   


بے قاعدگیوں اور کرپشن کی شکایات، حکومت اورپارٹی سے مسلمانوںکی دوری پر فکرمندی، اہم تبدیلیوں کا امکان
حیدرآباد: چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے محکمہ اقلیتی بہبود کے اداروں کی کارکردگی پر مشتمل رپورٹ طلب کی ہے تاکہ اقلیتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے جاسکیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر ریاست میں اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر عمل آوری میں عہدیداروںکی عدم دلچسپی سے سخت نالاں ہیں۔ انہوں نے اقلیتی اداروں کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلہ پر حکومت کے مشیر اے کے خاں سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ اس کے علاوہ سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم کو اسکیمات پر عمل آوری اور بجٹ کے خرچ کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کی خواہش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کو وزراء ، عوامی نمائندوں اور پارٹی کے سینئر قائدین کی جانب سے کئی شکایات موصول ہوئیں کہ ریاست میں اقلیتی اداروں کی ابتر صورتحال کا اثر حکومت پر پڑ رہا ہے۔ اسکیمات پر عمل آوری نہ ہونے سے اقلیتیں حکومت سے ناراض ہیں جس کا اثر دوباک اور گریٹرحیدرآباد کے انتخابات میں دیکھنے کو ملا۔ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں اور قائدین نے چیف منسٹر کو اقلیتی بہبود میں بے قاعدگیوں بالخصوص کرپشن میں اضافہ سے واقف کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عہدیداروں کی لاپرواہی اور غفلت کا خمیازہ ٹی آر ایس کو بھگتنا پڑسکتا ہے۔ اقلیتوں میں حکومت کے تعلق سے غلط فہمیوں اور ناراضگیوں کو دور کرنے کیلئے محکمہ میں بڑے پیمانہ پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے اقلیتی اداروں کی صورتحال پر حکومت کے مشیران اور اعلیٰ عہدیدار سے مشاورت کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر قریب اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں جس کے لئے تمام اقلیتی اداروں سے کارکردگی کی رپورٹ طلب کی جارہی ہے ۔ چیف منسٹر کو موصولہ شکایات میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی بہبود کے موجودہ وزیر کو اقلیتی اداروں سے کوئی دلچسپی نہیں اور انہوں نے اب تک ایک بھی جائزہ اجلاس منعقد نہیں کیا۔ پارٹی کے ارکان اسمبلی نے چیف منسٹر کو تجویز پیش کی ہے کہ ا قلیتی بہبود کا قلمدان کسی اور وزیر کو دیا جائے کیونکہ موجودہ وزیر کے پاس پہلے سے دیگر محکمہ جات کی ذمہ داری ہے۔ توقع ہے کہ کابینہ میں آئندہ رد و بدل کے موقع پر اقلیتی بہبود کا قلمدان کسی مسلم وزیر کو دیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی اداروں کو جاری کردہ بجٹ میں زیادہ تر حصہ غیر ضروری اخراجات پر صرف کیا گیا اور حکومت کی اسکیمات کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ اقلیتی اداروں کے بارے میں انفرادی رپورٹس طلب کی جارہی ہیں تاکہ رقومات کے بیجا استعمال کا پتہ چلایا جاسکے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی اور حکومت سے مسلمانوں کی ناراضگی اور دوری سے چیف منسٹر فکرمند ہیں اور وہ اپنے مشیران سے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد سخت فیصلے کرسکتے ہیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن، حج کمیٹی اور وقف بورڈ پر حکومت کی کڑی نظر ہے۔ کارپوریشن میں گزشتہ چار برسوں سے اسکیمات ٹھپ ہیں جبکہ حج کمیٹی میں بھی فنڈس کے بیجا استعمال کی شکایات ملی ہیں۔ حکومت وقف بورڈ پر کسی آئی اے ایس عہدیدار کو مقرر کرنا چاہتی ہے۔ شادی مبارک اور ائمہ اور مؤذنین کے ماہانہ اعزازیہ کی اسکیمات بھی گزشتہ چند ماہ سے سست روی کا شکار ہیں۔