امداد کی تقسیم روکنے الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر حکم التواء سے ہائی کورٹ کا انکار

   

حکومت سے وضاحت طلبی، 4 ڈسمبر کو آئندہ سماعت

حیدرآباد : تلنگانہ ہائی کورٹ نے حیدرآباد میں سیلاب کے متاثرین کو 10,000 روپئے کی امداد کی تقسیم روکنے سے متعلق اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر حکم التواء سے انکار کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت امداد کی تقسیم اور می سیوا سنٹرس پر درخواستوں کے ادخال کا عمل روکنے کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کہا کہ عدالت حکومت کی سماعت کے بغیر حکم التواء جاری نہیں کرسکتی۔ حکومت کی جانب سے عدالت میں حلفنامہ داخل نہیں کیا گیا جس پر 4 ڈسمبر تک مہلت دی گئی ہے۔ ایس شرد کمار ایڈوکیٹ نے درخواست دائر کرتے ہوئے امداد کی تقسیم روکنے کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غیر دستوری ہے ۔ انہوں نے امداد کی تقسیم کا عمل جاری رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے حکومت سے مشاورت کے بغیر ہی یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن علحدہ شناخت رکھتا ہے اور دستور ہند کے تحت وہ خدمات انجام دے رہا ہے۔ الیکشن کمیشن ریاستی حکومت کے تحت نہیں ہے ، لہذا اس مسئلہ پر حکومت سے مشاورت کی ضرورت نہیں۔ جب کبھی انتخابات قریب آتے ہیں ، الیکشن کمیشن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ رائے دہندوں میں رقومات کی تقسیم کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش نہ ہو ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کو تقسیم کے عمل سے متاثر ہونے سے بچانے کیلئے کمیشن نے تقسیم پر روک لگائی ہے۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت 4 ڈسمبر کو مقرر کی گئی۔ جی ایچ ایم سی انتخابی شیڈول کی اجرائی کے موقع پر کمیشن نے امداد کی تقسیم کو جاری رکھنے کی بات کی تھی لیکن دوسرے دن روکنے کی ہدایت دی۔