امریکہ سے بات چیت کیلئے طالبان کے سینئر قائد قطر میں موجود

   

دوحہ ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) طالبان کے سینئر قائدین بشمول گروپ کے بانیوں میں سے ایک، پیر کے روز قطر میں امریکہ کے خصوصی امن قاصد کے ساتھ بات چیت کے ایک اور مرحلہ میں شرکت کریں گے۔ امریکہ نے بھی اب عزم کرلیا ہیکہ افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ (جو امریکہ کی اب تک طویل ترین جنگ ہے) کو ختم کرنے کیلئے بات چیت سے بہتر کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ طالبان کے کچھ ارکان گذشتہ شب ہی پاکستان سے دوحہ پہنچے ہیں اور انہوں نے امریکی قاصد زلمے خلیل زاد سے ہونے والی بات چیت کے مثبت نتائج نکلنے کی توقعات ظاہر کی ہیں۔ دریں اثناء طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اسوسی ایٹیڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات چیت کے فیصلہ کن نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ طالبان کے معاون بانی ملا عبدالغنی برادر طالبان وفد کی قیادت کررہے ہیں جنہیں گذشتہ سال ہی پاکستان کی ایک جیل سے رہا کیا گیا ہے جہاں وہ 2010ء سے پاکستان اور سی آئی اے کے ایک مشترکہ آپریشن کے دوران گرفتار کئے گئے تھے۔ بات چیت کے گذشتہ مراحل میں امریکی فوج کے تخلیہ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جس کا طالبان عرصہ دراز سے مطالبہ کررہے تھے اور امریکہ نے بھی اس بات کی طمانیت حاصل کی کہ امریکہ پر حملہ کیلئے افغانستان کی سرزمین کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ زلمے خلیل زاد طالبان پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ راست بات چیت کریں حالانکہ خلیل زاد کے اس مطالبہ کو طالبان روزِاول سے ہی مسترد کرتے آئے ہیں لیکن خلیل زاد نے بھی ہمت نہیں ہاری ہے۔