امریکہ کی دستبرداری کے بعد افغانستان میں پیدا شدہ خلاء کو بھرنے میں چین کی عجلت

,

   

چین کی کافی عرصہ سے افغانستان کے معادنیاتی وسائل اور سنٹرل کو ساوتھ ایشاء کے ساتھ جوڑنے والی اہم پٹی والی سڑک پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔


کابل/نئی دہلی۔افغان شہری حکومت کے غیرمعمولی انداز میں خاتمہ نے ہر کسی کو حیران کردیاہے۔ مذکورہ امریکہ کی زیرقیادت مغڑبی ممالک کی سکیورٹی اور سیاست معاونین کو اس بات کا بہت جلد اندازہوگیا کیونکہ طالبان نے ملک بھر میں اپنی طاقت بڑھائی ور دیکھتے دیکھتے کابل کے دروازے پر کھڑے ہوگئے ہیں۔

جیسے ہی امریکہ اوردیگر مغربی ممالک کے شہریوں اور عہدیدادروں کی انخلاء کے مناظر ٹیلی ویثرن اور سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر دیکھائی دینے لگے چین نے فوری اپناردعمل پیش کرتے ہوئے افغانستان کے حالات کو ’غلط‘انداز میں ہینڈل کرنے کا امریکہ پر الزام لگانے او رتنقیدکرنے میں دیر نہیں کی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ گلوبال ٹائمز نے ایک اداریہ چلایا کہ چین ’جنگ کے بعد تعمیر نو‘ میں مصروف ہوسکتا ہے اور افغان کے مستقبل کی ترقی میں مدد کے لئے سرمایہ کاری فراہم کرسکتا ہے۔اپنے پڑوس سے امریکی دستبرداری کا خلاصہ بیجنگ نے چین کے ردعمل کے طور پر کیا ہے۔

بیجنگ نے وسطی ایشیاء اور روس کے ساتھ اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی ہے‘ وہ شنگھائی سنٹرل آرگنائزیشن (ایس سی او) کے ذریعہ علاقائی حرکیات کو تشکیل دے رہا ہے۔تاہم ایک طویل عرصہ تک اس کھیل کاحصہ افغانستان نہیں رہا ہے۔

درحقیقت امریکہ افواج کی تعیناتی نے چین کے ساتھ ضروری سکیورٹی تحفظ اوراستحکام اس کے معاشی قدموں کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوا ہے۔ اس کے باوجود افغانستان میں موجوددیگر ممالک اور امریکہ ساتھ یہ پوری طرح خود کو ثابت کرنا میں ناکام رہتا ہے۔

مذکورہ مغرب کا انخلاء اب چین کو افغانستان پر اپنی قدر وقیمت کے اظہار کے ضروری موقع فراہم کرسکتا ہے۔

اس سے قبل 28جولائی کو چین کے خارجی وزیر وانگ یائی نے طالبان کے ایک 9رکنی وفد کی میزبانی کی تھی جس کی قیادت افغان طالبان کے سیاسی کمیشن سربراہ مولا عبدالغنی برادار نے کی شمالی ساحلی شہر تائینجن میں کی تھی۔