امریکہ کے ساتھ امن بات چیت جاری ۔ افغان طالبان کا اعلان

   

کراچی 18 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) افغان طالبان نے کہا ہے کہ اس کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخوند زئی کے بھائی کی بلوچستان صوبہ کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکہ میں موت کے باوجود امریکہ کے ساتھ جو امن بات چیت ہو رہی ہے وہ متاثر نہیں ہوگی اور جاری رہے گی ۔ طالبان سربراہ کے بھائی ان سات افراد میں شامل تھے جو کچلک میں ایک مسجد میں ہوئے طاقتور بم دھماکہ میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ یہ دھماکہ کوئیٹہ سے کچھ دور ہوا تھا ۔ اس حملے میں 21 افردا زخمی بھی ہوئے تھے ۔ اس حملہ کی کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور پاکستانی عہدیداروں نے صرف اتنا کہا ہے کہ ایک عصری دھماکو مادہ سے کیا گیا حملہ مسجد کے اندر ہوا تھا ۔ اس مادے میں 10 کیلو گرام تک دھماکو مادہ تھا جو مسجد کے اندر رکھا گیا تھا ۔ افغان طالبان نے کل ہی توثیق کی کہ حافظ احمد اللہ جو ہیبت اللہ کے چھوٹے بھائی تھے جمعہ کو ہوئے حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ طالبان نے کہا کہ اس ہلاکت اور حملے کے باوجود بات چیت کا جو عمل جاری تھا وہ متاثر نہیں ہوگا اور بات چیت جاری رہے گی ۔ امن کوششیں اس سے متاثر نہیں ہونگی ۔ طالبان کے ذرائع کاکہنا ہے کہ احمد اللہ اس مسجد کے امام تھے جس میں دھماکہ کیا گیا ۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ جس وقت یہ حملہ کیا گیا اس وقت طالبان سربراہ مسجد میں موجود نہیں تھے ۔ ان کے بھائی نماز جمعہ کی امامت کر رہے تھے ۔ اس حملے میں امام کے فرز۔د زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ مقاما پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ہوسکتا ہے کہ افغان طالبان رہنما کو ہی ہلاک کرنے کیلئے کیا گیا تھا ۔ طالبان سربراہ کی ہلاکت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ اور طالبان گروپ کے مابین بات چیت چل رہی ہے اور یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ بات چیت قطعی مراحل میں ہے ۔ امریکہ اس بات چیت کے ذریعہ افغانستان سے اپنی افواج کو دستبردار کرنا چاہتا ہے ۔