امریکی پابندیاں: یوروپ کا ایران سے کاروبار کا نیا نظام

   

لندن ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کا قانونی توڑ نکالنے کی خاطر ایک نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے۔ یوروپی ممالک اب ایران کو ادائیگیوں کیلئے ایک نیا انداز اپنائیں گی۔ یوروپی یونین کے ذرائع نے آج بتایا ہیکہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو مالی ادائیگیوں کیلئے ایک نیا میکانزم تیار کر لیا ہے۔ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر عائد امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرنا بتایا گیا ہے۔ایران کیساتھ لین دین کی خاطر فرانس میں ایک نئی کمپنی رجسٹر کی گئی ہے، جس کا انتظام جرمن چلائیں گے جبکہ اس کیلئے مالی وسائل ان دونوں ممالک کے علاوہ برطانیہ بھی ادا کریگا۔ یوں ایران اس کمپنی کے ذریعے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے ساتھ لین دین کر سکے گا۔اس نئی کمپنی کا نام ’انسٹرومنٹ ان اسپورٹ آف ٹریڈ ایکسچینج INSTEX رکھا گیا ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے تیار کیا گیا تھا لیکن اس کی توثیق یورپی یونین کے تمام یعنی 28 ممالک نے کی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بخارسٹ میں ہونے والی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے موقع پر اس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے حتمی اعلان کیا جا سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ INSTEX پراجیکٹ کے تحت یورپی کمپنیوں کو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتی ہیں یا نہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی بحالی کے بعد متعدد یورپی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنا بند کر دیا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ کون سی کمپنیاں اس پراجیکٹ کے تحت ایران سے بزنس کریں گی۔اس یورپی اسکیم کا ابتدائی مقصد یہ تھا کہ یورپی ممالک بارٹر سسٹم کے تحت ایران سے تیل خرید سکیں۔ تاہم اب چونکہ یورپی ممالک ایران سے کم تیل خرید رہے ہیں اس لیے اس اسکیم کا اطلاق دیگر چھوٹی اور میڈیم سائز کمپنیوں پر بھی ہو سکے گا۔ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی تاریخی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد امریکا نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران پر بحال کی جانے والی پابندیوں کی خلاف ورزی نہ کرے۔ تاہم یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ چین اور روس کا کہنا ہے کہ ایران نے اس ڈیل کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور اس لیے تہران کے ساتھ کاروبار ترک نہیں کرنا چاہیے۔