انتخابات قریب ہیں بی جے پی یوپی کو اپنے ساتھیوں کومنانے کیلئے مشکلات پیش آرہی ہیں۔ 

,

   

اپنا دل نے بی جے پی کو انتباہ دیا ہے کہ اگر 20فبروری تک مرکزی قیادت اپنے یوپی یونٹ کے کام کرنے کے طریقے میں مداخلت نہیں کرتی ہے تو وہ پوری طرح اس بات کے لئے آزاد ہے کہ کوئی بھی فیصلہ لے سکیں۔

لکھنو۔ انتخابات قریب ہے اور بی جے پی کو اترپردیش میں اپنے ساتھی پارٹی کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو بی جے پی کی ریاستی تنظیم اور حکومت کے کام کرنے کے طریقے سے ناراض ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنا دل( سونی لال) اور سوہل دیو بھارتیہ سماج پارٹی( ایس بی ایس پی)کے لیڈرس بی جے پی کی زیر قیادت یوپی حکومت سے ناراض ہیں کیونکہ اتحادی پارٹیوں کے کارکنوں کو کارپوریشن اور بورڈس میں جگہ نہیں ملی اور اس کے علاوہ لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم کے متعلق کوئی تبادلہ خیال نہیں کیاجارہا ہے۔

اپنا دل نے بی جے پی کو انتباہ دیا ہے کہ اگر 20فبروری تک مرکزی قیادت اپنے یوپی یونٹ کے کام کرنے کے طریقے میں مداخلت نہیں کرتی ہے تو وہ پوری طرح اس بات کے لئے آزاد ہے کہ کوئی بھی فیصلہ لے سکیں۔

ایس بی ایس پی 24فبروری کے روز’’ درج فہرست پسماندہ‘ درج فہرست دل جاگرتی مہاریالی‘‘ واراناسی میں منعقد کرنے کی تیاری میں ہے‘ جہاں پر پارٹی اپنے مستقبل کا منصوبے کا اعلان کرے گی ‘ اگر یوپی حکومت اور بی جے پی کی جانب سے ان کے مطالبات کو نظر اندازکیاجاتا ہے۔

ایس بی ایس پی کے صدر اوم پرکاش راج بہار واراناسی میں اس ریالی سے خطاب کریں گے۔

یوگی حکومت میں ایک کابینہ وزیر راج بہار نے پچھلے ہفتہ ریاستی پسماندہ طبقات ویلفیر محکمہ کی ذمہ داری سونپنے کی پیشکش کی تھی‘ مگر چیف منسٹر نے مانا جارہا ہے اس کو مسترد کردیا‘ راج بہار نے مطالبہ کیاتھا کہ اوبی سی سماج کو فراہم کئے جانے والے 27فیصد تحفظات میں ریاستی کی زمرہ بندی کی جائے۔

بی جے پی صدر امیت کی راج بہار سے دہلی میں ملاقات متوقع تھی وہیں ایس بی ایس پی سربراہ کی بھی شاہ سے ملاقات متوقع ہے اور چاہتے ہیں کہ یوپی امور میں شاہ کی مداخلت ناگزیر ہے۔

ایس بی ای پی کے پرنسپل جنرل سکریٹری اور یوپی تنظیمی امور کے انچار ارویندر راج بہار نے کہاکہ’’ مجوزہ ملاقات میں دوسرا مسئلہ ریاست میں پسماندہ طبقات کمیشن کا قیام ہے۔

زیر تجویز کمیشن کے لئے جو نام دئے گئے ہیں وہ ایس بی ایس پی کے نہیں ہیں‘‘۔وہیں 2014میں اپنا دل نے بی جے پی کے ساتھ مل کر لوک سبھا الیکشن لڑا تھا‘ اور ایس بی ایس پی نے 2017کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی سے ہاتھ ملایاتھا