انڈیا اتحاد اور گودی میڈیا

   

بھٹکا سکی نہ گردش دوراں بھی راہ سے
دل میں خیال یار کی جب روشنی رہی
انڈیا اتحاد اور گودی میڈیا
آئندہ پارلیمانی انتخابات کیلئے وقت تیزی سے قریب آتا جا رہا ہے اور ایسے میں ہر جماعت کی جانب سے اپنی اپنی انتخابی تیاریوں کو بھی تیز کردیا گیا ہے ۔ برسر اقتدار بی جے پی کی جانب سے اپنی مہم کو تیز کردیا گیا ہے ۔ مختلف جماعتوں کو این ڈی اے اتحاد میںشامل کرنے کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے اور کئی جماعتوں کے ایسے قائدین کو بھی اپنے ساتھ ملایا جا رہا ہے جن سے بی جے پی کو امید ہے کہ اسے فائدہ ہوسکتا ہے ۔ اسی طرح کانگریس پارٹی کی جانب سے بھی انڈیا اتحاد کی حمایتی اور حلیف جماعتوںکے ساتھ نشستوں کی تقسیم پر مذاکرات میںتیزی پیدا کردی گئی ہے ۔ حالانکہ یہ تاثر عام ہے کہ انڈیا اتحاد کی جماعتوں میںمفاہمت کے کام میںقدرے تاخیر کی گئی ہے لیکن انڈیا اتحاد کی جماعتوں کا دعوی ہے کہ یہ تاخیر ایک حکمت عملی کے تحت تھی کیونکہ کچھ جماعتوںکو اندیشے لاحق تھے کہ وہ اگر قبل از وقت انڈیا اتحاد کے ساتھ نشستوںکی تقسیم پر مفاہمت کرلیتے ہیں تو پھر ان کے خلاف بھی مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ مقدمات کا اندراج ہوسکتا ہے اور کئی قائدین کو ہراسانیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جاسکتا ہے ۔ اس معاملے میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ہیمنت سورین کی مثال ساری دنیا کے سامنے ہے ۔ اسی طرح نتیش کمار کو بہار میں دباؤ ڈال کر دوبارہ این ڈی اے اتحاد میں شامل کرلیا گیا ہے ۔ اب جبکہ وقت کی مناسبت کو دیکھتے ہوئے کانگریس قائدین کی جانب سے دوسری علاقائی جماعتوں کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور کئی جماعتوں سے اس معاملے میں مذاکرات جاری ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ابتدائی حکمت عملی کو دہراتے ہوئے گودی میڈیا کی جانب سے ایک بار پھر اس اتحاد کے تعلق سے منفی پروپگنڈہ اور تشہیری حربہ شروع کردیا گیا ہے ۔ میڈیا میں کئی زر خرید چینلوں کے تلوے چاٹنے والے اینکرس ایسے ہیں جو اس معاملے میں خود بی جے پی قائدین سے بھی زیادہ سرگرم رول ادا کرنے لگے ہیں۔ کچھ ادارے ایسے بھی ہیں جوکچھ وقت پہلے تک غیر جانبدار تھے لیکن اب وہ بھی کارپوریٹس کے تحت حکومت کی چاپلوسی کا آغاز کرچکے ہیں۔
کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مابین اختلافات کو ہوا دینے میں بھی ان ہی زر خرید چینلوں اور گودی میڈیا کے تلوے چاٹو اینکرس نے اہم رول ادا کیا تھا ۔ تمام تر کاوشوں کے باوجود کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مابین نشستوں کی تقسیم پر مفاہمت ہوچکی ہے ۔ اسی طرح عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان بھی دوریاں پیدا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیںرکھی گئی تھی ۔ اس صورتحال پر بھی کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے قابو پالیا ہے اور ان کے مابین بھی نشستوں کی تقسیم کا عمل پورا ہوچکا ہے ۔ مہاراشٹرا میںکانگریس ۔ این سی پی ( شرد پوار ) اور شیوسینا ( ادھو ٹھاکرے ) کے مابین بات چیت کامیابی کے ساتھ جاری ہے ۔ تقریبا تمام نشستوں پر اتفاق رائے ہوچکا ہے اور محض چند نشستوںپر مذاکرات کا عمل جاری ہے ۔ اس کے باوجود اس معاملے میں بھی گودی میڈیا سرگرم ہوکر افواہیں پھیلانے اور غلط پروپگنڈہ کرنے میں مصروف ہوچکا ہے ۔ یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ اس معاملے میں بھی مشکل صورتحال درپیش ہے ۔ حالانکہ تینوںجماعتوںکے قائدین نے اتحاد کو یقینی بنانے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ اسی طرح مغربی بنگال کے تعلق سے بھی گودی میڈیا کی سرگرمیوں میںاضافہ ہوگیا ہے ۔ وہاں بھی کانگریس اور ترنمول کانگریس کے مابین دوریوں میں اضافہ کرنے کی مہم تیز کردی گئی ہے ۔ یہاں دونوںجماعتوںکے مابین مذاکرات چل رہے ہیں ۔ حالانکہ ابھی کوئی نتیجہ بر آمد نہیںہوا ہے لیکن اس کی امیدیں ضرور پائی جاتی ہیں۔
جس وقت انڈیا اتحاد کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی اور مختلف جماعتوں کے قائدین نے اس کے اجلاسوں میں باضابطہ شرکت کی تھی اس وقت بھی گودی میڈیا کی جانب سے یہ مہم شروع کردی گئی تھی اور اس اتحاد میںدراڑیں پیدا کرنے کی کوششے کی گئی تھیں۔ اب جبکہ نتیش کمار نے اس اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی ہے اور کچھ قائدین کو بھی بی جے پی نے اپنی صفوںمیں شامل کرلیا ہے اس کے باوجود اس اتحاد میں پیشرفت جاری ہے تب بھی گودی میڈیا سرگرم ہوگیا تھا اور اب بھی اسی حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے ۔ گودی میڈیا کا یہ رول منفی رویہ پر مبنی ہے اور بے بنیاد پروپگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے جس سے گریز کیا جانا چاہئے ۔