انڈیا اتحاد کی ریلی ‘ ایک اہم پیام

   

جو وقت کے ٹھہرے ہوئے دریا کی طرح ہو
تم نے میری آنکھوں میںوہ طوفاںنہیں دیکھا
دہلی کے رام لیلا میدان پر آج انڈیا اتحاد کی ایک زبردست ریلی منعقد ہوئی ۔ جہاں عوام کے ایک جم غفیر نے اس ریلی میںشرکت کی وہیں ملک کی تقریبا تمام اہم اپوزیشن جماعتوںکے قائدین بھی اس ریلی میںشریک رہے ۔ انڈیا اتحاد میںشامل تمام جماعتوںکے قائدین نے اس میںشرکت کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کئے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اس جلسہ میں کیا کچھ تقاریر ہوئیں اور کس لیڈر نے کیا کچھ کہا ہے اس سے قطع نظر ایک بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ انڈیا اتحاد کے تمام قائدین نے اس میں شرکت کرتے ہوئے اور تقاریر کے ذریعہ یہ ثبوت دیا ہے کہ حکومت اور اس کے چاپلوس ٹولوںکی تمام تر کوششوں کے باوجود انڈیا اتحاد متحد اور مستحکم ہے ۔ اس اجلاس میں سب کی توجہ کا مرکز چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی اہلیہ سنیتا کجریوال اور سابق چیف منسٹر جھارکھنڈ ہیمنت سورین کی اہلیہ کلپنا سورین بنی رہیں جنہوں نے اپنے اپنے شوہروں کی گرفتاری کے خلاف جدوجہد کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ اس ریلی کو جمہوریت بچاؤ ریلی کا نام دیا گیا تھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج اس ملک میں جمہوریت کے تحفظ اور اس کی حفاظت کی ضرورت ہے ۔ اس ملک میں جمہوریت کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیونکہ یہاں کثرت میں وحدت کے اصولوںکو پامال کیا جا رہا ہے ۔ مختلف سیاسی نظریہ اور سوچ رکھنے والوںکو نشانہ بناتے ہوئے عوام کے ذہنوں پر صرف ایک سوچ اور صرف ایک نظریہ کو مسلط کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ جہاں مرکزی حکومت ایسی کوشش کر رہی ہے وہیں حکومت کے دلال چاپلوس میڈیا اینکرس بھی اس میںلگے ہوئے ہیں۔ جہاں کہیں کسی نے حکومت کے خلاف موقف اختیار کیا وہاںسرکاری ایجنسیاںایسے عناصر کو نشانہ بنانے حرکت میں آ رہی ہیں تو میڈیا میں ان کے خلاف رسواء کن مہم چلائی جا رہی ہے ۔ حکومت سے اختلاف کو ایک طرح کا جرم قرار دیدیا گیا ہے ۔ قانونی کشاکش میں مبتلا کرتے ہوئے جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے ۔ سیاسی اختلاف کا کبھی اس ملک میں احترام ہوا کرتا تھا لیکن آج اس کو شخصی عناد اور دشمنی کی سطح تک لادیا گیا ہے اور سیاسی اختلاف رکھنے والوں کو دفن کرنے اور کچل کر رکھ دینے کی مہم زور و شور سے چلائی جا رہی ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے ۔
دہلی میں منعقدہ انڈیا اتحاد کی ریلی میںجن قائدین نے شرکت کی ہے انہوں نے جمہوریت کے تئیں اپنے یقین اور عزم کا اظہار کیا ہے ۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے ؟ سابق صدر سونیا گاندھی ‘ پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ‘ چیف منسٹر پنجاب بھگونت مان ‘ اروند کجریوال کی اہلیہ سنیتا کجریوال ‘ ہیمنت سورین کی اہلیہ کلپنا سورین ‘ اترپردیش کے سابق چیف منسٹر و سماجوادی پارٹی سربراہ اکھیلیش یادو ‘ سی پی ایم لیڈر سیتارام یچوری ‘ سابق چیف منسٹر جموںو کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور کئی قائدین نے شرکت کی ۔ آج کی ریلی میں سب سے اہم شرکت ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک او برائین کی تھی ۔ مختلفگوشوںسے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ممتابنرجی کی پارٹی نے انڈیا اتحاد کو خیر باد کہہ دیا ہے اور وہ بنگال میں تنہا مقابلہ کر رہی ہیں۔ حالانکہ ممتابنرجی بنگال میں تنہا مقابلہ کر رہی ہیںلیکن انہوں نے انڈیا اتحاد کو خیرباد نہیں کہا ہے ۔ ڈیرک اوبرائین نے آج کہا کہ ان کی پارٹی ابتداء سے انڈیا اتحاد کا حصہ تھی اور آگے بھی رہے گی ۔ تمام قائدین کی شرکت اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ ملک میںجمہوریت کو جو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اس کو دور کرنے کیلئے تمام جماعتیںمتحد ہیں۔ ان میںکچھ باہمی اختلاف رائے ضرور ہوسکتا ہے اور یہی جمہوریت کا طرہ امتیاز ہے لیکن وہ ایک مقصد کیلئے متحد ہیں اور یہی بات سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ جمہوریت کا تحفظ ہر ذمہ دار سیاسی جماعت اور صحیح الفکر شہری کی ذمہ داری بنتی ہے ۔
انڈیا اتحاد نے اس ریلی کے ذریعہ ایک پیام تو دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ متحد ہے اور ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے وہ لگاتار جدوجہد کرتے رہیں گے ۔ اس اتحاد کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ انتخابی مراحل کے دوران بھی اسی اتحاد کا مظاہرہ کرے اور اس عزم و یقین کے ساتھ عوام میں پہونچا جائے کہ وہ ڈر و خوف سے کی جانے والی سیاست کو ختم کرتے ہوئے کھلی فضاء میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کی کوششوں میں کامیاب ہونگے ۔ بے تکان جدوجہد اور پورے یقین کے ساتھ جدوجہد کی جائے تو کامیابی زیادہ مشکل نہیں ہوسکتی ۔