اومی کرون میں کمی ‘ ڈیلٹا کے متاثرین میں اضافہ کا رجحان

   

سانس لینے میں تکلیف اور خون گاڑھا ہونے کی شکایات ۔ دواخانوں میں داخلہ بھی بڑھ رہا ہے

حیدرآباد 30 جنوری(سیاست نیوز) کورونا کی اقسام اور اومی کرون مریضوں کو شریک دواخانہ کرنے کی ضرورت نہ پڑنے اور معمولی علامات پر مؤثر علاج کے دوران اچانک کورونا کی پرانی قسم ڈیلٹا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہ ہے اور سانس لینے میں تکلیف ‘ خون کے منجمد ہونے کی شکایات بڑھنے لگی ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو شریک دواخانہ کیاجانے لگا ہے۔ تلنگانہ میں قسم اومی کرون مریضوں کی تعداد 93 فیصد سے تجاوز کرجانے کے بعد یہ کہا جا رہاتھا کہ اب ڈیلٹا ختم ہونے کے قریب ہے لیکن 26 جنوری کے بعد سے اچانک ڈیلٹا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ شریک دواخانہ ہورہے ہیں ۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ اومی کرون مریضوں میں اضافہ کے دوران ماہرین نے ڈیلٹا متاثرین کی جانب سے توجہ نہیں دی تھی جس کے سبب اچانک ڈیلٹا مریضوں میں اضافہ ہورہاہے اور ڈیلٹا متاثرین کی جانچ دوبارہ ضروری ہوچکی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ آر ٹی پی سی آر معائنہ میں ایس ۔جین پائے جانے پر توثیق ہوتی ہے کہ مریض ڈیلٹا کا شکار ہے اور اس کو ڈیلٹا کے علاج پر توجہ دینی ضروری ہے۔ گذشتہ یوم شریک دواخانہ افراد کی تعداد 3309 رہی جبکہ 20 یوم قبل شریک دواخانہ ہونے کی تعداد کافی کم تھی ۔ 12 جنوری کو شریک دواخانہ ہونے والو ںکی تعداد 1673 تھی اور کہا جا رہا تھا کہ اومی کرون متاثرین کو شریک دواخانہ کرنے کی نوبت نہیں آرہی ہے اور بستر خالی ہیں ۔ ڈاکٹرس کے مطابق ڈیلٹا متاثرین کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ شریک دواخانہ ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ڈیلٹا متاثرین کی علامات میں سنگین علامت ان کے Spo2 میں گراوٹ ہے اور وہ 93 فیصد سے نیچی ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے انہیں آکسیجن کی ضرورت پڑنے رہی ہے اور خون گاڑھا ہونے کی شکایات کا بھی سامنا ہے لیکن اومی کرون اور ڈیلٹا کی بنیادی علامات تمام یکساں ہونے کے سبب ان میں تفریق مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ڈاکٹرس کے مطابق اومی کرون اور ڈیلٹا میں فرق سے آگہی اب ضروری کیونکہ علاج کے دوران مریضوں کی حالت کو بگڑنے سے بچانا انتہائی اہم ہے ۔ماہرین کے مطابق اومی کرون مریضوں میں اضافہ کے دوران ڈیلٹا کو نظرانداز کرنا خطرناک ثابت نہ ہوجائے اس کیلئے محتاط رہتے ہوئے کورونا وائرس کی قسم کی بھی جانچ کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔صورتحال کے پیش نظر عوام کو بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اور کسی طرح کی لا پرواہی یا کوتاہی سے گریز کیا جانا چاہئے ۔م