اُردو زبان سے عہدیداروں کا سوتیلانہ سلوک

   

سدی پیٹ میں اُردو میں تحریر درخواست کو قبول کرنے سے مبینہ انکار لمحہ فکر
سدی پیٹ۔10 جنوری ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) اردو کو ریاست تلنگانہ کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے یہ احکام جاری ہیں کہ سرکاری اداروں، دفاتر کے بورڈوں پر بھی اردو تحریر ہو، حکومت تلنگانہ کا قیام کے بعد ہی اردو مترجمین کا تقرر عمل میں لایا گیا تاکہ اس زبان کی صحیح معنوں میں رہبری کی جاسکے مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عہدیدار اردو کو دوسری سرکاری زبان تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب حکومت تلنگانہ وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے پرجا پالنا ابھیا ہستم پروگرام کے تحت 6 ضمانتوں پر مشتمل درخواست فارم دوسری سرکاری زبانوں کے بشمول اردو زبان میں بھی شائع کروایا لیکن مستقر سدی پیٹ میں فارم ادخال مراکز پر اردو زبان میں درخواست فارم تک میسر کرنا عہدیداروں نے مناسب نہیں سمجھا جسکی وجہ سے اردو داں طبقہ کو فارم پر کرنے کیلئے تلگو زبان کا فارم حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا تو بعض افراد اردو فارم کی عدم موجودگی سے اردو زبان سے بغض و سوتیلے برتاؤ پر ناراض دیکھائی دئے ، جبکہ دفتر کلکٹریٹ میں برسرِ روزگار مسلم عہدیداروں میں سے کسی نے بھی اردو زبان میں فارم مہیا کرنے کی ہمت نہیں کی۔ ایک مبینہ اطلاع کے بموجب دفتر مجموعی کلکٹریٹ سدی پیٹ ضلع میں اردو میں تحریر کردہ درخواست پیش کی گئی جس کو عہدیداروں نے قبول کرنے سے انکار کردیا یہ معاملہ جب دفتر کلکٹریٹ کے اعلیٰ مسلم عہدیدار اے او کے روبرو پیش ہوا تو موصوف نے بڑے ہی کراہت کے ساتھ آئندہ اردو میں تحریر کردہ درخواست نہ لانے کا مشورہ دیتے ہوئے درخواست کو قبول کیا۔ ایک مسلم عہدیدار کی جانب سے اردو کے متعلق غیر ذمہ دارانہ جملہ ہے جس سے اردو کے تئیں کسی سازش کی بو آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اردو میں تحریر کردہ درخواستیں نہ قبول کرنے کیلئے کسی اعلیٰ عہدیدار کی پشت پناہی حاصل ہو رہی ہے۔ بہرکیف عہدیداروں کی جانب سے کئے جانیوالا یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جو اردو سے دشمنی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ دفتر کلکٹریٹ ضلع سدی پیٹ میں اردو مترجم بھی مقرر ہیں جو محکمہ اقلیتی بہبود ضلع سدی پیٹ کے اُمور تک ہی منجمد کر رکھا گیا ہے، کہنے کو اردو مترجم کا تقرر ہوا جو برائے نام ہوکر رہ گیا ہے۔ اردو داں طبقہ کو بھی چاہئے کہ افسر و عہدیداروں کو انگریزی و تلگو زبان میں درخواست پیش کرنے کے بجائے اردو زبان میں درخواستوں کو دینے کا معمول بنایا جائے تاکہ سرکاری سطح پر اردو کو زندہ رکھا جاسکے جس سے مستقبل میں اردو داں طبقہ کیلئے مخصوص ترجمان کو مقرر کرنا یقینی ثابت ہوگا۔