اپوزیشن سے کے سی آر کی کرسی کو خطرہ نہیں !

   

خیراللہ بیگ

تلنگانہ ؍ اے پی ڈائری
کانگریس ، سی پی ایم ، تلنگانہ جنا سمیتی ، نیو ڈیموکریسی ، بی جے پی اور دیگر پارٹیوں کے قائدین چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے اپنی پارٹیوں اپنی پارٹیوں کے وجود کا ثبوت دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ آر ٹی سی ملازمین کے احتجاج کا ساتھ دیتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کے سخت رویہ کو نرم کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہوئے ہیں ۔ ریاست کے چار کروڑ عوام کے مفاد میں آر ٹی سی کی ہڑتال ٹھیک ہے یا نقصان دہ ، اس کی پرواہ کئے بغیر چیف منسٹر کے سی آر نے اپنے سخت گیر موقف پر اٹل رہنے کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے اب سپریم کورٹ کے سابق ججس پر مشتمل پیانل تشکیل دے کر آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال ختم کرانے کا راستہ تلاش کرنے کی ہدایت بھی دی ہے ۔ اپوزیشن قائدین اس خوش فہمی میں ہیں کہ آر ٹی سی ملازمین کے احتجاج میں شدت پیدا ہوتی ہے تو چیف منسٹر کے سی آر کو کرسی چھوڑنے کے لیے مجبور کردیا جائے گا ۔ اپوزیشن قائدین اپنے ردعمل میں یہی تاثر دے رہے ہیں کہ اب کے سی آر چیف منسٹر کی حیثیت سے سبکدوش ہوں گے ۔ سوال یہ ہے کہ اپوزیشن کی اس خوش فہمی کو حقیقی خوشی میں تبدیل کردیا جائے گا ؟ کے سی آر تلنگانہ سیاست کے ایسے لیڈر ہیں جو ہر صبح سیاسی بستر سے جاگنگ کرتے ہوئے اٹھتے ہیں اور رات کو سر کے بل کھڑا ہو کر مراقبہ کرتے ہیں ۔ یہ دونوں کام کرتے ہوئے اگرچیکہ آج تک انہیں کسی نے دیکھا تو نہیں ہے مگر اپوزیشن قائدین کے خیال میں یہی ہے کہ کے سی آر کا سیاسی ضمیر کچھ زیادہ ہی قوی ہے۔ ان میں اور بھی بہت سی خوبیاں ہیں ۔ مثلاً وہ ایک ہاتھ سے تالی بجالیتے ہیں ۔ مثلاً جب انہیں احتجاجی آر ٹی سی ملازمین کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجیوں کے گال پر تھپڑ رسید کرتے ہیں تو یہ ایک ہاتھ سے تالی بجانے کی طرح آواز آتی ہے ۔ ادھر آر ٹی سی ملازمین کے سی آر کا سیاسی تھپڑ کھا کر بھی یعنی ڈیوٹی سے رجوع ہونے کا الٹی میٹم ملنے کے باوجود اپنی ہڑتال پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ کے سی آر کی باتوں میں بھی کمال ہوتا ہے وہ جب لوگوں سے مخاطب ہوتے ہیں تو لوگ ان کے سحر میں یوں کھو جاتے ہیں کہ انہیں حضور نگر کے ضمنی انتخابات میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیتے ہیں ۔ عوام کو یہ خبر ہی نہیں رہتی کہ ان کا چیف منسٹر ان کے ساتھ درپردہ طور پر کس قدر انصافیاں کررہا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیاں کے سی آر کے سحر میں کھوتے ہوئے عوام کو جھنجوڑ کر اٹھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے حق میں اب ہندوستان کے باہر بھی احتجاج ہونے لگا ہے ۔ حال ہی میں ٹی آر ایس کے سابق ایم پی و لیڈر ونود کمار نے امریکہ کا دورہ کیا تو واشنگٹن میں ایک اجلاس کے دوران این آر آئیز نے ان کی تقریر کو روک دیا اور پلے کارڈس کے ساتھ احتجاج کیا ۔ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے خلاف تلنگانہ راشٹرا سمیتی حکومت کے اختیار کردہ موقف سے این آر آئیز بھی ناراض دکھائی دئیے ۔ کریم نگر کے سابق رکن پارلیمنٹ ٹی آر ایس لیڈر ونود کمار کے اعزاز میں تلنگانہ ڈیولپمنٹ فورم نے واشنگٹن میں ایک جلسہ منعقد کیا تھا ۔ اس جلسہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں بتایا گیا کہ جلسہ میں شریک این آر آئیز کی بڑی تعداد نے ونود کمار کے خلاف احتجاج کیا اور ٹی آر ایس حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔ ان این آر آئیز کے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھے جس پر لکھا تھا این آر آئیز برائے آر ٹی سی اور ’ آر ٹی سی کو بچاؤ ‘ ۔ احتجاجی این آر آئیز کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے ونود کمار نے احتجاجیوں سے کہا کہ وہ آر ٹی سی کو بچانے کی کوشش کریں گے ۔ براہ کرم آپ اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں ۔ اس جلسہ میں کانگریس رکن پارلیمنٹ ملکاجگیری ریونت ریڈی بھی تھے ۔ اسٹیج پر ونود کمار کے ساتھ موجود ریونت ریڈی نے کچھ نہیں کہا جب کہ وہ تلنگانہ میں ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے آرہے ہیں ۔ انہوں نے امریکی ریاست نیوجرسی میں این آر آئیز کی جانب سے منعقدہ پروگرام ’ میٹ دی گریٹ ‘ کے موقع پر کہا کہ تلنگانہ میں ایک اضطرابی کیفیت پائی جاتی ہے ۔ اس طرح کی صورتحال خانہ جنگی کی علامت کو عیاں کرتی ہے ۔ ریونت ریڈی نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاست میں عوام کا احساس ہے کہ ٹی ار ایس حکومت اپنی من مانی اس لیے کررہی ہے کیوں اب ریاست تلنگانہ میں ماویسٹوں کا اثر نہیں ہے ۔ اگر یہاں پہلے کی طرح نکسلائٹس سرگرم رہتے تو ٹی آر ایس حکومت کی راتوں کی نیند حرام ہوجاتی ۔ کے سی آر کو راضی کرانے کے لیے جب ہائی کورٹ نے بھی قلم اٹھایا تو چیف منسٹر کے سی آر کا موقف تبدیل نہیں ہوسکا ۔ ان کے اس رویہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے خود کو تمام سے بالاتر سمجھ لیا ہے ۔ ہر بڑا سیاسی لیڈر ہمیشہ بڑے پن کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اس کے تمام کام عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہوتے ہیں لیکن کے سی آر نے خود کو بڑا آدمی بنالیا ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں حاصل یہ عظمت ان کی محنت کا ثمر ہے ۔ اس محنت کے ذریعہ انہوں نے نام بھی کمایا ہے اور دولت بھی حاصل کی ہے ۔ مگر یہ دولت کس طرح حاصل کی گئی ہے اس کا حساب کتاب اکھٹا کرنے میں مصروف اپوزیشن کانگریس نے 26 رکنی ریاستی سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی قیادت صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کررہے ہیں ۔ یہ کمیٹی ٹی آر ایس حکومت اور اس کے سربراہ کی جمع کردہ دولت کے ثبوت اور دستاویزات اکھٹا کرے گی ۔ ٹی آر ایس حکومت کی مبینہ رشوت خوری اور بدعنوانیوں کا انکشاف کرنے کے لیے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ٹیم دن رات ثبوت جمع کر رہی ہے ۔ دو ماہ کے اندر رپورٹ تیار کر کے اسے ہائی کمان کو پیش کرے گی ۔ کانگریس ہائی کمان ریاست تلنگانہ یونٹ کی اس رپورٹ کو لے کر صدر جمہوریہ ، گورنر اور مرکزی حکومت کو ایک یادداشت پیش کرے گی ۔ ٹی آر ایس حکومت کی رشوت ستانی کا پتہ چلانے کے لیے کانگریس قائدین کی ٹیم ریاست تلنگانہ میں مختلف آبپاشی پراجکٹس اور برقی پراجکٹس کا دورہ کررہی ہے جہاں سے یہ ٹیم ریاستی حکومت کی مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق معلومات اور شواہد حاصل کرے گی ۔ کانگریس کمیٹی اپنی تیار کردہ رپورٹ کے بارے میں قانونی اور ٹکنیکل ماہرین سے مشاورت کرے گی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس کی تیار کردہ یہ رپورٹ مرکزی حکومت ، صدر جمہوریہ اور گورنر کو پیش کرنے کے بعد تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کے لیے صورتحال کیا رنگ لائے گی ۔ کے سی آر نے بھی کچی گولیاں نہیں کھیلی ہیں ۔ وہ اپنے خلاف معقول دلائل کو اپنی سیاسی چالاکیوں کی توپوں کی گھن گرج میں دبا دیں گے ۔ چنانچہ کانگریس کی آواز اس طرح دبا دی جائے گی کہ وہ اپنی بقا کے لیے ہاتھ پاؤں سمیٹ کر رہ جائے گی۔٭
kbaig92@gmail.com