اڈانی ہنڈ برگ تنازعہ۔ ایس ائی ٹی‘ سی بی ائی جانچ کے لئے دائر کردہ درخواست کو سپریم کورٹ نے کیامسترد

,

   

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں ماہر پینل کی تجاویز پر تعمیر ی طور سے غو ر کرے۔


نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے چہارشنبہ 3جنوری کے روزاڈانی ہند برگ تنازعہ کی تحقیقات کے لئے کسی بھی ایس ائی ٹی یاماہرین کا گروپ بنانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ میڈیااورتیسرے فریق کی رپورٹیں حتمی ثبوت نہیں ہیں۔

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس چندرا چوڑ کی زیر قیادت ایک بنچ نے کہاکہ ”ایس ای بی ائی کے قانون کے مطابق اپنی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے۔اس معاملے کے حقائق ایس ای بی ائی سے تفتیش کی منتقلی کی ضمانت نہیں دیتے ہیں“۔

سالیسٹر جنرل توشار مہتاکی طرف سے کی گئی عرض داشت کا نوٹس لیتے ہوئے کہ 24میں سے 22 اڈانی گروپ آف کمپنیوں کے خلاف الزامات سے متعلق تحقیقات کو پہلے ہی حتمی شکل دی جاچکی ہے مذکورہ بنچ جس میں جسٹس جے بی پردی والا اور منوج مشرا بھی شامل ہیں‘ مارکٹ ریگولیٹری سے کہاکہ وہ زیرالتواء دو تحقیقات کو ”تین ماہ کی مدت میں تیزی کے ساتھ“کو مکمل کرے۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ او سی سی آر پی اور ہند برگ ریسرچ جیسی تھرڈ پارٹی تنظیموں کی تیار کردہ رپورٹس کو حتمی ثبوت کے طور پر نہیں مانا جاسکتا۔اس نے مزیدکہاکہ ”ماہر کمیٹی(عدالت کی طرف سے مقرر کردہ)کے ارکان کے خلاف مفادات کے تصادم کے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں مستر د کردیاجاتا ہے“۔۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہاکہ وہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں ماہر پینل کی تجاویز پر تعمیر ی طور سے غو ر کرے۔

اس نے کہاکہ ”حکومت ہند اور ایس ای بی ائی سرمایہ کاروں کے تحفظ اورسکیورٹیز مارکٹ کے منظم کام کویقینی بنانے کے لئے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں گے“۔

سپریم کورٹ نے ایس ای بی ائی او ردیگر مرکزی حکومت کی تحقیقاتی ایجنسیوں سے کہاکہ وہ شارٹ سیلنگ الزامات کی تحقیقات کریں جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی قدر کونقصان پہنچا۔

ہند برگ ریسرچ رپورٹ نے 26جنوری 2023کو اڈانی گروپ میں مختصر پوزیشنوں کا انکشاف کیاجس میں اس گروپ پر آف شور ٹیکس پناہ گاہوں میں قائم کاروباروں کے غلط طریقے سے وسیع استعمال کا الزام لگایا گیا اورقرض کی حد سے زیادہ سطح کے بارے میں تشویش کااظہار کیا۔

اس میں کہاگیا کہ سات اڈانی لسٹڈ فرموں کی بنیادی بنیادوں پر 85فیصد کی کمی تھی جس کی وجہہ سے اسے ”اسکائی ویلیویشن‘کہاجاتا ہے۔

گوتم اڈانی کی سربراہی میں فہرست سازی کرنے والی فرموں پر ”اہم ذمہ داری‘ ہے رپورٹ میں کہاگیا کہ گروپ کو ”غیر یقینی مالیاتی بنیادوں‘کا سامنا کرنا پڑا۔