اگر دونوں ممالک فیصلے کرلیں تو‘ کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے‘ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا بیان

,

   

مذکورہ دونوں ممالک کو چاہے کہ وہ بات چیت کے ذریعہ آپسی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے امن پر توجہہ مرکوز کریں‘ اور یہاں تک کہ اگر حکومتیں چاہئے تو کشمیر جیسا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے‘ خان نے روس کے سرکاری میڈیا جو اسپوٹینک نیوز ایجنسی کی نگرانی میں چلایاجاتا ہے سے انٹرویو کے دوران یہ باتیں کہیں۔

نئی دہلی۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ ان کے ہندوستانی ہم منصب مودی حالیہ الیکشن میں اپنی بھاری جیت کا استعمال کرتے ہوئے علاقے میں امن کے قیام کے لئے دونوں ممالک کے درمیان رشتوں میں بہتری لائیں گے۔

مذکورہ دونوں ممالک کو چاہے کہ وہ بات چیت کے ذریعہ آپسی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے امن پر توجہہ مرکوز کریں‘ اور یہاں تک کہ اگر حکومتیں چاہئے تو کشمیر جیسا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے‘ خان نے روس کے سرکاری میڈیا جو اسپوٹینک نیوز ایجنسی کی نگرانی میں چلایاجاتا ہے سے انٹرویو کے دوران یہ باتیں کہیں۔

جیش محمد کی جانب سے فبروری میں کشمیر کے پلواماں میں سی آر پی ایف جوانوں کے قافلے پر حملے میں چالیس جوانوں کی شہادت کے بعدہندوستان او رپاکستان کے درمیان میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

انتخابات کے بعد مودی اور خان نے ٹوئٹر کے ذریعہ ایک دوسرے کو مبارکباد کے پیغامات ارسال کئے تھے اور عمران خان نے مودی کے نام الیکشن کے بعد وزیراعظم بننے پر مبارکباد کا پیغام بھی روانہ کیاتھا۔

تاہم دونوں ممالک کے درمیان میں حالات بحال ہونے کی کوئی نشانی دیکھائی نہیں دے رہی ہے۔ خان نے کہاکہ ”او رامن پر ہمار ا زور ہونا چاہئے‘ بات چیت کے دریعہ نااتفاقیوں کو ختم کریں۔ اور ہمارا ہندوستان کا مرکز ی اختلا ف کشمیر ہے۔

اور اگر دوممالک کے سربراہا ن حل ہوگئے‘ اگر دو حکومتوں نے فیصلہ کیا‘ مسئلہ حل ہوسکتا ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہندوستان کی جانب سے ہمیں زیادہ کامیابی نہیں مل رہی ہے۔

مگر ہمیں اب ہمیں امیدہوئی ہے کہ موجودہ وزیراعظم نے بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی ہے‘ اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس جیت کا استعمال برصغیر میں امن قائم کرنے کے مقصد سے رشتوں میں استوار کے لئے کریں گے“۔

خان نے کہاکہ پاکستان نے ہندوستان میں الیکشن سے قبل اپریل او رمئی میں بھی پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی تھی مگر انتخابی مہم کی وجہہ سے اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ ”دراصل ہم نے الیکشن سے قبل کوشش کی تھی‘ مگر بدقسمتی سے ہم الیکشن سے قبل ناکام ہوگئے‘ وزیراعظم مودی کی پارٹی نے ایسا ذہن بنایاتھا‘ بدقسمتی سے لوگوں میں مخالف پاکستان احساس پیدا ہوگیاتھا‘دائیں بازو کی ہندو تنظیمیں اپیل کررہے تھے اور اس وقت الیکشن سے قبل امن کے لئے بات چیت کا کوئی موقع نہیں تھا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ جیسا الیکشن ہوگئے پاکستان کو امید پیدا ہوئی ہے کہ اب ہندوستان کے ساتھ امن کے لئے بات چیت آگے بڑھے گی۔اس کا مطلب ایسا نہیں ہے کہ دو نیوکلیئر ممالک آپسی اختلافات کوفو ج کے ذریعہ دور کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ”یہ پاگل پن ہے۔

لہذا ہمیں امید ہے کہ اور اب ہم اس پر آگے بڑھ رہے ہیں‘ تاکہ اختلافات کو ختم کرنے کے بات چیت کا راستہ اختیار کیاجاسکے“