اگلے احکامات تک جہانگیر پوری میں انہدامی کاروائی پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

,

   

نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے اگلے احکامات تک جہانگیر پوری میں نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن (این ڈی ایم سی) کی جانب سے چلائی جانے والی انہدامی کاروائی کے ضمن میں جوں کاتوں موقف برقرار رکھنے کے احکامات دئے ہیں۔

جسٹس ایل ناگیشوار وائر راؤ اور بی آر گاوائی پر مشتمل ایک بنچ نے کہاکہ این ڈی ایم سی میئر کو مطلع کرنے کے بعد چہارشنبہ کے روز عدالت کے احکامات کے بعد انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے انہدامی اقدامات پر سنجیدگی سے غورکیاجائے گا۔

مذکورہ بنچ نے اس معاملے پر بعد میں سنوائی ہوگی۔جہانگیر پوری میں کی جانے والی انہدامی کاروائی کے خلاف جمعیت علمائے ہنداور دیگر کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر عدالت عظمیٰ نے یہ نوٹس جاری کی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے دوہفتوں بعد اس معاملے پر سنوائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔جمعیت علمائے ہند نے ملک کے دیگر حصوں گجرات‘ مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں بھی انہدامی کاروائیوں کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں۔

جمعیت علمائے ہند کی نمائندگی کرنے والے وکیل دوشت دیوے جہانگیر پوری انہدامی مہم کے خلاف معاملے میں کہاکہ ذکورہ این ڈی ایم سی میئر کو میڈیا نے بتایاکہ عدالت نے 11بجے دن تک احکامات جاری کردئے تھے مگر انہدامی کاروائی اس کے بعد جاری رہی۔

جب ایک سینئر وکیل نے کہاکہ اگلے احکامات تک مسماری روک دینی چاہئے تو سنوائی کے دوران عدالت نے محسوس کیاکہ ملک بھر میں انہدامی کاروائی کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔

جمعیت علمائے ہند کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہااس بات کوتسلیم کیا کہ ملک بھر میں اہم مسئلہ غیرمجاز قبضے ہیں مگر غیر مجاز قبضوں کو مسلمانوں سے جوڑنا درست نہیں ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ دیگر ریاستوں میں بھی اس طرح کے حالات پیش آرہے ہیں اور جب جلوس نکالے جارہے ہیں اور جھڑپیں ہورہی ہیں‘ ایک کمیونٹی کے مکانات کو مسمار کیاجارہا ہے۔

سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے استدلال پیش کیاکہ جہانگیر پوری میں 19جنوری کو فٹ پاتھ سے غیر مجازقبضوں کو ہٹانے کی مہم کے طور یہ کاروائی شروع کی گئی ہے۔ اس کو فبروری‘ مارچ اور اپریل19کو انجام دیاگیاہے۔

مہم کی یہ پانچویں تاریخ تھی۔ مہتا نے کہاکہ جب نوٹس کی ضرورت نہیں تب ریکارڈ پر لاسکتے ہیں اور یہ بھی غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس دی گئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ لوگ دہلی ہائی کورٹ سے پچھلے سال رجوع ہوئے تھے اور اسی نے انہدام کے احکامات دئے تھے۔

مہتا نے کہاکہ جو لوگ انہدام سے متاثر ہورہے ہیں وہ عدالت نہیں ائے ان کے بجائے ایک تنظیم ائی ہے۔ اس معاملے میں تفصیلی سنوائی کے بعد عدالت عظمیٰ نے کہاکہ وہ درخواست گذاروں کی جانب سے اگر کوئی نوٹس دی گئی ہے تو اس ضمن میں حلف نامے چاہتی ہے اور پھر جوابی حلف نامہ بھی چاہئے تب تک کے لئے جوں کا توں موقف برقرار رہے۔

چہارشنبہ کے روز چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے دیو کی جانب سے معاملے کو اس کے پاس پیش کرنے کے بعد انہدامی کاروائی پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کے احکاما ت دئے تھے۔