ایئرپورٹس پر افرا تفری

   

اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے
ہنسنے سے ہو سکون نہ رونے سے کل پڑے
ملک میں کئی ایئرپورٹس خاص طور پر شمالی ہند کے ایئرپورٹس پر افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ شمالی ہند میں شدت کی سردی اور گہرے کہر کی وجہ سے بصارت متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں پروازوں کے علاوہ ٹرینوں وغیرہ کی آمد و رفت پر بھی اثر پڑا ہے ۔ سڑک کے راستے سفر بھی دشوار ہوگیا ہے ۔ حالانکہ ٹرینوں کی آمد و رفت پر اتنا زیادہ اثر نہیں ہوا ہے یا پھر اگر ہوا بھی ہے تو اس پر زیادہ کچھ ہنگامہ آرائی نہیں ہوئی ہے ۔ تاہم جہاں تک پروازوں کی آمد و رفت متاثر ہونے کا مسئلہ ہے اس کے نتیجہ میں سارے ملک میں افرا تفری کی کیفیت ایئرپورٹس پر محسوس کی جا رہی ہے ۔ شمالی ہند سے پروازوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق نہیں رہ گئی ہے ۔ گہرے کہر کی وجہ سے بصارت متاثر ہوگئی ہے اور اس صورتحال میں مسافرین کی حفاظت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شیڈول کے مطابق پروازوں کو یقینی بنانے کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی پروازوں کا رخ موڑا جا رہا ہے ۔ انہیں دوسرے ایئرپورٹس کو روانہ کیا جا رہا ہے ۔ کئی پروازیں منسوخ کی جا رہی ہیں اور کئی پروازیں کئی کئی گھنٹوں کی تاخیر کا بھی شکار ہوئی ہیں۔ حالیہ دنوں میں جو افرا تفری کی کیفیت پیدا ہوئی تھی وہ سوشیل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہوگئی ۔ ایک طیارہ میں طویل انتظار تک پرواز نہ ہونے کی وجہ سے ایک مسافر نے پائلٹ کو مکہ رسید کردیا ۔ اس مسافر پر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے اور اسے ضمانت بھی مل گئی ہے ۔ تاہم یہ واقعہ صورتحال کی سنگینی اور اصل صورتحال کی عکاسی کرتا ہے ۔ کئی ایئرپورٹس پر متعلقہ ائرلائینس کے عملہ اور ایئرپورٹ حکام پر مسافرین کا غصہ پھوٹ رہا ہے ۔ ایک ویڈیو ایسا بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ سامنے آیا جس میں دیکھا گیا ہے کہ رن وے پر طیارے کے باہر لوگ زمین پر بیٹھے ہیں اور کھانا کھا رہے ہیں۔ یہ در اصل کسی گاؤں میں بس اسٹانڈ پر دیکھے جانے والے منظر کی طرح تھا ۔ پروازوں کے شیڈول متاثر ہونے کی وجہ جو لوگ مشکل صورتحال کا شکار ہوئے ہیں وہ سوشیل میڈیا پر اپنے شدید جذبات کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ جہاں عوام اپنے مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں وہیں حکام بھی اپنے موقف کی وضاحت کر رہے ہیں۔
جس طرح شمالی ہند کے کئی ایئرپورٹس سے پروازوں کا رخ موڑا جا رہا ہے وہیں موسم کی خرابی کو دیکھتے ہوئے ملک کے کئی ایئرپورٹس سے شمالی ہند کیلئے پروازیں اڑان ہی نہیں بھر رہی ہیں۔ انہیں کئی کئی گھنٹے تاخیر سے پرواز کرنا پڑ رہا ہے ۔ جب طیارہ اڑان نہیں بھرتے اور طویل تاخیر ہوتی ہے تو مسافرین میں ناراضگی اور برہمی پیدا ہونا بھی فطری سی بات ہے ۔ ایئرپورٹ حکام یا ائرلائینس عملہ مسافرین کے غم و غصہ پر قابو پانے میں ناکام ہے ۔ یہ عملہ مسافرین کو حقیقی صورتحال بھی بتانے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے مسافرین غصہ سے بے قابو ہونے لگے ہیں۔ اب مرکزی حکومت کی جانب سے اس صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات کا دعوی بھی کیا جا رہا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر کوئی پرواز کسی وجہ سے تین گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہوتی ہے تو اسے منسوخ کردیا جائیگا ۔ کچھ دوسرے اقدامات کا بھی وزارت شہری ہوابازی سے اعلان کیا گیا ہے لیکن صورتحال اب تک کوئی بہتری کی سمت نہیں آئی ہے ۔ موسم پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوسکتا لیکن موسم کے مطابق پروازوں کے شیڈول کی تیاری اور امکانی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات پر بھی کوئی واضح صراحت نہیں کی گئی ہے ۔ مسافرین کو ساری صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے جذبات کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے لیکن ایسا کیا نہیں گیا ہے ۔ اسی وجہ سے ایئرپورٹس پر بھی گہما گہمی اور افرا تفری کی صوررتحال مسلسل دیکھی جا رہی ہے ۔ اس صورتحال پر ممکنہ حد تک جلد قابو پانے کے اقدامات ضروری ہوگئے ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ صرف شمالی ہند کے ایئرپورٹس پر مسئلہ ہے ۔ شمال کے موسم کے اثرات دوسرے ایئرپورٹس پر بھی مرتب ہو رہے ہیں اور ساری ہوابازی صنعت اس مسئلہ سے مشکل محسوس کر رہی ہے ۔ حکومت کو ائرلائینس حکام کے علاوہ ایئرپورٹس حکام اور ماہرین موسمیات سے مشاورت کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن کے ذریعہ نہ صرف عوام کے جذبات پر قابو کیا جاسکے بلکہ صورتحال کو بھی بہتر بنانے میں مدد مل سکے ۔ افرا تفری کی یہ صورتحال زیادہ طویل نہیں ہونی چاہئے اور نہ اس سے ہوابازی صنعت پر کوئی منفی اثرات مرتب ہونے چاہئیں۔ حکومت کو جلد متحرک ہونا چاہئے ۔