ایران کا مقابلہ کریں گے: میکرون

   

پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ فون کال کے دوران تصدیق کی کہ وہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانا چاہتے ہیں اور ایران کے غیرمستحکم کرنے والی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ایلزے پیلس کے ایک بیان کے مطابق میکرون نے کہا کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب اسرائیل پر ایران کی طرف سے شروع کئے گئے غیر معمولی اور ناقابل قبول حملے سے ایک بڑی فوجی کشیدگی کا خطرہ بن گیا ہے۔ فرانس اس بگاڑ سے بچنے کیلئے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہے اور تمام فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔،میکرون نے نتن یاہو سے گفتگو میں مزید کہا کہ فرانس کی جانب سے عالمی شراکت داروں کے ساتھ ملکر اسرائیل اور لبنان کے درمیان بلیو لائن پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کا کام 15 اپریل کو ملتوی ہوگیا تھا اسے دوبارہ شروع کریں گے۔فرانسیسی ایوان صدر نے مزید کہا کہ غزہ میں شہریوں کی حالت ایک طویل عرصے سے ناقابل قبول حد خراب ہونے کے تناظر میں میکرون نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے رفح پر اسرائیل کے حملے کی سخت مخالفت کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے غزہ کی پٹی کی طرف جانے والی تمام گزرگاہوں کے ذریعہ بڑی مقدار میں انسانی امداد کے داخلے کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔میکرون نے حال ہی میں مغربی کنارے میں آباد کاروں کی طرف سے شروع کیے گئے تشدد اور حملوں کی شدت کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی حکام سے ان اقدامات کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہودی آباد کاری بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل پر مبنی امن کے قیام کی راہ کی رکاوٹ ہے لہذا اسے روک دینا چاہیے۔ میکرون نے چہارشنبہ 17 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ دمشق میں اپنے قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے بعد اس پر پابندیوں کے دائرہ کار کو بڑھانا یورپی یونین کا فرض ہے۔