ایس ائی ٹی کی نئی ٹیم لکھیم پور کھیری پہنچی‘ جانچ شروع

,

   

تیکونیا میں 3اکٹوبر کے روز کسانوں کے احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا تھا
لکھیم پور کھیری۔ مذکورہ نئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس ائی ٹی) جس کی تشکیل لکھیم پور واقعہ جس میں چار کسان 3اکٹوبر کے روز ایس یو وی سے کچل دئے گئے تھے کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ نے کی ہے اپنا کام شروع کردیاہے۔

ائی پی ایس افیسران ایس بی شیراداکر‘ پرتیندر سنگھ اور پدما جا چوہان کے ہمراہ ریٹائرڈ جج اور پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ راکیش کمار جین‘ جس کو سپریم کورٹ کی جانب سے حال ہی میں نامزد کیاگیا ہے تاکہ لکھیم پور کھیری تشد د کی جانچ کی نگرانی کررہے ہیں‘ جمعرات کے دوپہر تیکونیا گاؤں میں موقع واردات پر پہنچے ہیں۔

مذکورہ ایس ائی ٹی کی ٹیم تشدد زدہ علاقے کا ایک معائنہ کیا اور علاقے کاایک نقشہ تیار کیاہے۔ مذکورہ ٹیم نے اگریسن انٹرکالج کا بھی دورہ کیاہے جہاں پر کسان 3اکٹوبر کے روزاحتجاج کے لئے اکٹھا ہوئے تھے۔

اس کے بعد مذکورہ ایس ائی ٹی ٹیم بانی پور گاؤں کو پہنچی‘ جو موقع واردات سے 4کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔بانی پور میں ایک کشتی کامقابلہ منعقد کیاگیاتھا جس میں اترپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی تھی۔

اس کے اگلے دن جمعرات کے روز مذکورہ ایس ائی ٹی ممبرس نے ٹیم کے دیگر ممبران کے ساتھ ملاقات کی جس میں ڈی ائی جی اور ایس ائی ٹی کے سابق سربراہ اوپیندر اگروال بھی شامل تھے۔ کوئی سرکاری بیان اس موقع پر جاری نہیں کیاگیاہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ سابق ایس ائی ٹی کی جانب سے کی جانے والے جانچ کے طریقہ کار اپنا تحفظ ظاہر کیاتھا اور پھر تین ائی پی ایس عہدیداران کو اس تحقیقات میں شامل کیاتھا۔

نو تشکیل شدہ ایس ائی ٹی کی نگرانی اب 1993بیاچ کے ائی پی ایس افیسر شریداکر کررہے ہیں جو لکھنو میں ایڈیشنل ڈائرکٹرجنرل آف پولیس (اے ڈی جی) انٹلیجنس میں تعینات ہیں۔

پریندر سنگھ 2004کے ائی پی ایس افیسر پنجاب کیڈر ہیں اور سہارنپور ریجن میں ڈی ائی جی کے طور پر تعینات ہیں۔

پدماجا چوہان 1998بیاچ کے ائی پی ایس افیسر ہیں جو فی الحال ائی جی تقرری بورڈ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اکٹوبر3کے روز تیکونیا میں کسانوں کے احتجاج تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ چار کسان او رایک صحافی مرکزی مملکتی وزیربرائے داخلہ اجئے مشرا تینی کے بیٹے اشیش کے کاروں کے قافلے میں دب میں ہلاک ہوگئے تھے۔

برہم کسانوں کے ردعمل کے بعد بی جے پی کے تین کارکن ہجومی تشدد کا نشانہ بن کر فوت ہوگئے تھے۔